دن کا راجا ہوتا ہے اور رات کی رانی ہوتی ہے
دن کا راجا ہوتا ہے اور رات کی رانی ہوتی ہے
ہر خوشبو کی اپنی اپنی ایک کہانی ہوتی ہے
پہلے اک اک خواب سے ہم تعمیر تمنا کرتے ہیں
پھر دل میں تعبیر کی خود ہی خاک اڑائی ہوتی ہے
پہلا شگوفہ حیرت کا دنیا کو دیکھ کے پھوٹا تھا
اس کے بعد تو جیون بھر خود پر حیرانی ہوتی ہے
رات اماوس کی ہے سر پر اور سناٹا دور تلک
دل دریا میں سوچتی ہوں کیسے طغیانی ہوتی ہے
یادوں کے ویرانے سے کچھ روشنی حاصل کرتے ہیں
ان آنکھوں کی دل میں جب تصویر بنانی ہوتی ہے
ابر نیساں جب برسا آغوش صدف نے پھیلائی
پہلا قطرہ بارش کا تو پہلی نشانی ہوتی ہے