ذرا تم طاق پر رکھے محبت کے دیے کو پھر جلاؤ

اندھیرا بڑھ رہا ہے
اندھیرا بڑھ رہا ہے اور
ہم دونوں کی آنکھیں بھی
ذرا
کم نور ہوتی جا رہی ہیں
اس لئے ایسا کرو
اک بار پھر سے
جو
گزشتہ عہد میں وعدے کیے تھے
محبت کے جو نغمے گنگنائے تھے
وفا کے پھول جو برسائے تھے
وہ
دھیان میں لاؤ
چلو اک بار پھر
دہراتے ہیں خود کو
سنو
ہم دونوں کی آنکھیں اگر کم نور ہیں تو کیا
دلوں میں یاد کا جشن چراغاں ہم کریں
اس سے کم از کم رات کاٹنے کے لئے
کچھ روشنی تو مل سکے گی پھر
چلو ہم طاق پر رکھے محبت کے دیے کو پھر جلاتے ہیں
اداسی سے ہی دونوں مسکراتے ہیں