Talib Baghpati

طالب باغپتی

  • 1903 - 1984

طالب باغپتی کی غزل

    پہلی پہلی وہ ملاقات وہ برسات کی رات

    پہلی پہلی وہ ملاقات وہ برسات کی رات یاد ہے یاد ہے وہ شرم و حجابات کی رات وہ لگاوٹ سے ہمہ شکوے شکایات کی رات وہ ترے سایۂ گیسو میں حکایات کی رات ڈول پر چاند ہرے کھیت فضائیں خاموش کیسی معصوم ہوا کرتی ہے دیہات کی رات حشر کا روز کبھی ختم تو ہوگا زاہد آئے گی آئے گی ظالم یہ خرابات کی ...

    مزید پڑھیے

    بیمار غم کا کوئی مداوا نہ کیجیے

    بیمار غم کا کوئی مداوا نہ کیجیے یعنی ستم گری بھی گوارا نہ کیجیے رسوائی ہے تو یہ بھی گوارا نہ کیجیے یعنی پس خیال بھی آیا نہ کیجیے ظرف نگاہ چاہیے دیدار کے لئے رخ کو پس نقاب چھپایا نہ کیجیے دل شوق سے جلائیے انکار ہے کسے لیکن جلا جلا کے بجھایا نہ کیجیے پردہ نگاہ کا ہے تو کیسی ...

    مزید پڑھیے

    سرد نہ کر مذاق عشق بیخودئ نماز میں

    سرد نہ کر مذاق عشق بیخودئ نماز میں آنکھ کو دوربیں بنا جلوہ گہہ مجاز میں راز نظام کائنات ان کی نگاہ ناز میں اصلیت خدا نہاں میری خودی کی راز میں پھر تجھے ڈھونڈھ لے گی خود ظرف شناس برق طور شوق کلیم شرط ہے عشق کے سوز و ساز میں یا تو خودی کو بھول جا یا پھر اسی کو بھول جا حس مغائرت نہ ...

    مزید پڑھیے

    تقدیر کے آگے کبھی تدبیر کسی کی

    تقدیر کے آگے کبھی تدبیر کسی کی چلتی ہو تو سمجھے کوئی تقصیر کسی کی اب ایک تمنا ہو تو پوری کوئی کر دے یوں کون بدل سکتا ہے تقدیر کسی کی دل میں اتر آئی ہے نگاہوں سے سمٹ کر کس درجہ حیا کوش ہے تصویر کسی کی وہ آئیں نہ آئیں مجھے نیند آ نہیں سکتی سنتا ہی نہیں نالۂ شبگیر کسی کی برسات کا ...

    مزید پڑھیے

    مٹ نہیں سکتا قیامت تک نشان آرزو

    مٹ نہیں سکتا قیامت تک نشان آرزو حسن جسم آرزو ہے عشق جان آرزو وہ سنیں سینہ سے لگ کر داستان آرزو دل کی ہر آواز ہوتی ہے زبان آرزو بے خودی کی منزلوں میں صرف حیرت ہو گیا دل کہ لے دے کر بچا تھا اک نشان آرزو بے قراری بے خودی بے چارگی دیوانگی ہیں یہ عنوانات زیب داستان آرزو ہو چکی روز ...

    مزید پڑھیے

    محبت آگ بن جاتی ہے سینہ میں نہاں ہو کر

    محبت آگ بن جاتی ہے سینہ میں نہاں ہو کر تمنائیں جلا دیتی ہیں دل چنگاریاں ہو کر ادھر بھی تم ادھر بھی تم یہاں بھی تم وہاں بھی تم یہ تم نے کیا قیامت کی نگاہوں سے نہاں ہو کر سمجھتے ہیں جسے منزل فریب راہ منزل ہے مگر چپ ہوں یہ مجبوری شریک کارواں ہو کر انہیں بھی داستان ہجر چپکے سے سنا ...

    مزید پڑھیے

    یہ عمر ہجر اگر صرف انتظار نہ ہو

    یہ عمر ہجر اگر صرف انتظار نہ ہو تو واقعی مجھے ہستی پہ اعتبار نہ ہو مجھے نہیں ہے اگر ان پہ اختیار نہ ہو انہیں بھی یہ دل بیتاب سازگار نہ ہو وہاں وہ خوش کہ مجھے ان سے کچھ گلہ ہی نہیں یہاں یہ پاس کہیں راز آشکار نہ ہو رہا سہا بھی دل زار کا قرار گیا وہ بار بار یہ کہتے ہیں بے قرار نہ ...

    مزید پڑھیے

    میرا خیال ان کی تمنا کہیں جسے

    میرا خیال ان کی تمنا کہیں جسے ان کا گمان رنجش بے جا کہیں جسے میں آرزوئے موت کس امید پر کروں وہ جانتا ہے رشک مسیحا کہیں جسے سچ پوچھئے تو نام اسی کا ہے زندگی ہم اصطلاح عشق میں مرنا کہیں جسے افتادگی میں دل بھی شریک الم نہیں دنیا میں آہ کون ہے اپنا کہیں جسے سر پھوڑنا جنوں میں دلیل ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ ملتا ہے پشیمان جفا میرے بعد

    ہاتھ ملتا ہے پشیمان جفا میرے بعد خیر یوں بڑھ گئی توقیر وفا میرے بعد خود سے محجوب ہے خود ان کی حیا میرے بعد حسن مغموم ہے معذور ادا میرے بعد رنگ لائے گی مری آہ رسا میرے بعد تم مجھے یاد کرو گے بخدا میرے بعد ہو گئے زرد کف دست نگاریں افسوس خیر سر سبز تو ہے نخل حنا میرے بعد سوگواری ...

    مزید پڑھیے

    آرزو رکھنا محبت میں بڑا مذموم ہے

    آرزو رکھنا محبت میں بڑا مذموم ہے سن کہ ترک آرزو ہی عشق کا مفہوم ہے ان نگاہوں کے تصادم سے جو چنگاری اٹھے عشق اس کا نام ہے یہ عشق کا مفہوم ہے اب تو یہ ارمان ہے ارمان ہی پیدا نہ ہوں گو سمجھتا ہوں کہ یہ امید بھی موہوم ہے وہ کھڑے ہیں وہ تصور اب تجھے میں کیا کہوں آنکھ محو دید کر دید سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3