Talib Baghpati

طالب باغپتی

  • 1903 - 1984

طالب باغپتی کی غزل

    پہلے درد دل پہ کہتے تھے کہ یہ کیا ہو گیا

    پہلے درد دل پہ کہتے تھے کہ یہ کیا ہو گیا اب یہ کاوش ہے کہ کیوں بیمار اچھا ہو گیا دل بھی پہلو میں کبھی اک چیز تھا یادش بخیر اب خدا جانے کہاں جاتا رہا کیا ہو گیا آ گئے لو وہ عیادت کے لئے خود آ گئے ہو گیا بیمار درد ہجر اچھا ہو گیا ایک موتی سا چمکتا ہے سر مژگان ناز اوج پر کیا میری قسمت ...

    مزید پڑھیے

    جس قدر قلب کی تسکین کے ساماں ہوں گے

    جس قدر قلب کی تسکین کے ساماں ہوں گے کرب افزائے سکون غم ہجراں ہوں گے عرصۂ حشر میں جو عشق کا عنواں ہوں گے میری ہی خاک کے اجزائے پریشاں ہوں گے اشک معصوم جو خمیازۂ عصیاں ہوں گے وہ بھی منجملۂ سرمایۂ ایماں ہوں گے میرے ارماں تو نہ منت کش جاناں ہوں گے دل سے نکلیں گے تو وہ غیر کے ارماں ...

    مزید پڑھیے

    ہر چند بھلاتا ہوں بھلایا نہیں جاتا

    ہر چند بھلاتا ہوں بھلایا نہیں جاتا اک نقش تخیل ہے مٹایا نہیں جاتا میں نے جو کہا درد بڑھایا نہیں جاتا کہنے لگے نادان جتایا نہیں جاتا امید کی کشتی کو سہارا تو لگا دو مانا کہ تمہیں ساتھ بٹھایا نہیں جاتا وہ داغ محبت کا نشاں پوچھ رہے ہیں حالانکہ سمجھتے ہیں دکھایا نہیں جاتا اب ان ...

    مزید پڑھیے

    اپنی قسمت کا ستارا سر مژگاں دیکھا

    اپنی قسمت کا ستارا سر مژگاں دیکھا آج ہم نے اثر جذبۂ پنہاں دیکھا اب کسے ڈھونڈ رہی ہے نگہ ناز بتا حاصل جور مرے زود پشیماں دیکھا جو ستاتا ہے وہی دل میں جگہ پاتا ہے یہ محبت میں نئی طرز کا ارماں دیکھا اب یہ شکوہ ہے وہ پہلی سی گھٹائیں ہی نہیں ہم نہ کہتے تھے نہ کر زلف پریشاں ...

    مزید پڑھیے

    پھر بڑھا جوش جنوں صورت سیلاب مجھے

    پھر بڑھا جوش جنوں صورت سیلاب مجھے پھر کہیں غرق نہ کر دے کوئی گرداب مجھے میں وہ ہوں آپ جو ہو اپنی تباہی کا سبب کر گئی کثرت گریہ مری غرقاب مجھے چشم میں اشک خلش دل میں جگر میں ٹیسیں اف یہ کیا چیز کیا کرتی ہے بیتاب مجھے میری امید میں ہے یاس کی صورت مضمر میری ہستی ہے فنا مثل خط آب ...

    مزید پڑھیے

    مری تقدیر شکوہ سنج دور آسماں کیوں ہو

    مری تقدیر شکوہ سنج دور آسماں کیوں ہو ملے جب درد میں لذت تلاش مہرباں کیوں ہو شریک لذت آزاد کوئی ہم زباں کیوں ہو تمہیں بتلاؤ معنی خیز میری داستاں کیوں ہو وہی دل ہے وہی خواہش وہی تم ہو وہی میں ہوں مری دنیا میں آخر انقلاب آسماں کیوں ہو وہ میرے بعد روتے ہیں اب ان سے کوئی کیا ...

    مزید پڑھیے

    خاموش اندھیری راتوں میں جب ساری دنیا سوتی ہے

    خاموش اندھیری راتوں میں جب ساری دنیا سوتی ہے اک ہجر کا مارا روتا ہے اور شبنم آنسو دھوتی ہے پہلے تو محبت رفتہ رفتہ ہوش و خرد کو کھوتی ہے پھر یاد کسی کی آ آ کر کانٹے سے دل میں چبھوتی ہے کچھ سوچتا ہوں کچھ کہتا ہوں کچھ کہتے ہیں کچھ سنتا ہوں جب ان کے سامنے ہوتا ہوں میری یہ حالت ہوتی ...

    مزید پڑھیے

    تجدید عہد کر کسی سیمیں بدن کے ساتھ

    تجدید عہد کر کسی سیمیں بدن کے ساتھ یعنی لٹا شباب شراب کہن کے ساتھ وابستۂ بہار ہو خود مثل رنگ و بو یوں زندگی گزار کسی گل بدن کے ساتھ ہاں اے مغنیہ کوئی مدھم سا راگ چھیڑ یعنی ملا رباب دل پر محن کے ساتھ ساقی پلا شراب زکوٰۃ شباب دے ہاں پھر کوئی مذاق دل پر محن کے ساتھ دل چاہتا ہے پھر ...

    مزید پڑھیے

    دل آزاری محبت میں کہاں معلوم ہوتی ہے

    دل آزاری محبت میں کہاں معلوم ہوتی ہے عجب تسکیں پس‌ سوز‌ نہاں معلوم ہوتی ہے نگاہ ناز اکثر داستاں معلوم ہوتی ہے کسی کی آنکھ ہم وصف زباں معلوم ہوتی ہے خدایا خیر کیا تازہ تباہی آنے والی ہے خموشی سے قریب آشیاں معلوم ہوتی ہے چھپی جاتی ہے منزل ہی غبار راہ منزل میں مری قسمت شریک ...

    مزید پڑھیے

    اک یادگار چاہیے کوئی نشاں رہے

    اک یادگار چاہیے کوئی نشاں رہے تربت مری رہے نہ رہے آسماں رہے کیوں دود آہ نیم شبی رائیگاں رہے اک اور آسماں نہ تا آسماں رہے کوسوں نشان منزل الفت نکل گئے ہم محو نغمۂ جرس کارواں رہے دل انتہا پسند ہے شوق جفا نہیں وہ مہرباں رہے تو بہت مہرباں رہے جور و جفائے‌ دور فلک ہیں بقدر عشق اب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3