تغافل
ہائے آیا نہیں اس در سے بلاوا میرا
اب ہے اغیار کے ہاتھوں میں مداوا میرا
دست اغیار میں ہر جرم کماں ہو جائے
تیر دشنام مری سمت رواں ہو جائے
زخم ماتھے پہ لگے گر تو کوئی فکر نہیں
شکوۂ دوست کسی طور بیاں ہو جائے
مرے شفاف لبادے پہ سیاہی مل دو
مجھے گمنامی کی دلدل سے بچا لو لوگو
میرے نہ ہونے کا احساس نہیں ہے اس کو
تم سر بزم مرا نام اچھالو لوگو
ہائے آیا نہیں اس در سے بلاوا میرا
اب ہے اغیار کے ہاتھوں میں مداوا میرا