عورت
میں نے رومیؔ سے کہا مجھ کو بتا
رینگتا کیڑا ہوں کہ شہباز دوست
میں ہوں محروم سماعت آج تک
آج تک ہوں شاکیٔ اغراض دوست
مجھ پہ نازل نہ ہوئی کوئی کتاب
کیوں نہ تھی میں لائق اعزاز دوست
ہنس کے رومیؔ نے کہا نادان سن
آ کروں تجھ پہ عیاں میں راز دوست
اس کی منظوری ترا قلب سلیم
یہ پرندہ اور تو پرواز دوست
رقص تیرا ہی ہے رقص کائنات
وہ مغنی اور تو ہے ساز دوست
اس کے ہاتھوں نے اٹھائی ہے کماں
تیر اس کا اور تو انداز دوست
روح کے اندر کا منظر الاماں
ناز والا وہ ہے اور تو ناز دوست
گر تو محروم سماعت ہے تو پھر
از کجا می آید ایں آواز دوست