Syed Masood Hasan Masood

سید مسعود حسن مسعود

بیسویں صدی کے نصف اول کے شاعر

سید مسعود حسن مسعود کی غزل

    سودا ہوا ہے جس کو رخ زلف یار کا

    سودا ہوا ہے جس کو رخ زلف یار کا کیا خوف اس کو گردش لیل و نہار کا کیا پوچھتے ہو حال دل بے قرار کا دھڑکا لگا ہوا ہے غم روزگار کا پھر دیکھیے نہ ایک بھی وعدہ وفا ہوا پھر اعتبار کچھ نہ رہا اعتبار کا نیت کسی کی مائل جور و جفا تو ہو گھٹ جائے طول ابھی ستم روزگار کا اے برق طور کب کی تھی ...

    مزید پڑھیے

    غیر ادھر لطف و کرم سے محظوظ

    غیر ادھر لطف و کرم سے محظوظ ہم ادھر ظلم و ستم سے محظوظ ہے خوشی پر تری موقوف خوشی کیوں نہ ہوں رنج و الم سے محظوظ بیٹھنے والے تری محفل کے ہوں گے کیا باغ ارم سے محظوظ زندگی سے مری دنیا عاجز ایک عالم ترے دم سے محظوظ آسماں پر ہے دماغ واعظ آج آیا ہے حرم سے محظوظ نار دوزخ سے بچائیں گے ...

    مزید پڑھیے

    درد دل درد جگر آٹھ پہر ہوتا ہے

    درد دل درد جگر آٹھ پہر ہوتا ہے کیا ہی مجبور محبت میں بشر ہوتا ہے بحث دونوں میں شب ہجر پڑی ہے دیکھوں آہ میں یا مرے نالے میں اثر ہوتا ہے شب فرقت مجھے مر مر کے سحر ہوتی ہے شام سے حال مرا نوع دگر ہوتا ہے وہ چلے آئیں گے اک روز کلیجہ تھامے ہم دکھا دیں گے کہ نالوں میں اثر ہوتا ہے لب ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کر داغ دل روشن کو ہم

    دیکھ کر داغ دل روشن کو ہم بھول بیٹھے لالۂ گلشن کو ہم اب ترا دامن ہے اور دست جنوں چھوڑتے ہیں اپنے پیراہن کو ہم ہو گئے پابند تسلیم و رضا اب جھکائے رکھتے ہیں گردن کو ہم جس کے ناوک سے ہوا دل کا شکار بھولیں کیونکر ایسے تیر افگن کو ہم گرد غم جب سے کہ بیٹھی ہم نشیں مدتوں جھٹکا کئے ...

    مزید پڑھیے

    رہا کرتا ہے اے دل سامنا ہر دم مصیبت کا

    رہا کرتا ہے اے دل سامنا ہر دم مصیبت کا ہزار آفت کی اک آفت ہے آ جانا طبیعت کا یہی رسم وفا ہے اور یہی حاصل محبت کا کہ اے دل شکر کیجے گر محل بھی ہو شکایت کا وہ اک تم ہو تمہارے منہ میں جو آتا ہے کہتے ہو وہ اک ہم ہیں کہ ہم کو ڈھب نہیں آتا شکایت کا کسی دن موت سے دست و گریباں کرنے والا ...

    مزید پڑھیے

    خیالی شکل پر تیرا گماں ہوتا تو کیا ہوتا

    خیالی شکل پر تیرا گماں ہوتا تو کیا ہوتا تصور محو سیر لا مکاں ہوتا تو کیا ہوتا پسے جاتے ہیں دل رفتار سے آج ایک عالم کے جو اے پیر فلک تو نوجواں ہوتا تو کیا ہوتا تمہاری دوستی وجہ سکون قلب مضطر تھی اگر دشمن ہمارا آسماں ہوتا تو کیا ہوتا خطا کیا کی زباں پر مدعائے دل اگر لایا خموشی سے ...

    مزید پڑھیے

    غم الفت ہے سبب خلق میں رسوائی کا

    غم الفت ہے سبب خلق میں رسوائی کا نام بدنام ہوا کیوں شب تنہائی کا ٹکڑے ٹکڑے ہے جگر آپ کے سودائی کا سامنا آج بھی ہے حشر میں رسوائی کا موت آتی ہے نہ امکاں ہے شکیبائی کا آگ لگ جائے برا ہو شب تنہائی کا دل کے ٹکڑے نہ کرو حسن کی زینت ہے یہی آئنہ ٹوٹا تو کیا لطف خود آرائی کا پڑ گئی اہل ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کی چال نکالی ہے یہ کہاں کی طرح

    کہاں کی چال نکالی ہے یہ کہاں کی طرح زمیں پہ چلنے لگے لوگ آسماں کی طرح تمہیں بتاؤ کہ تاثیر اس میں کیا ہوگی جو تم سنو گے مرا حال داستاں کی طرح شب وصال بیاں کیا کریں غم ہجراں وہ درد دل کو بھی سنتے ہیں داستاں کی طرح دکھا رہا ہے زمانے کو انقلاب کی شکل بدل رہا ہے کوئی رنگ آسماں کی ...

    مزید پڑھیے

    عشق کا مسعودؔ یہ انجام ہے

    عشق کا مسعودؔ یہ انجام ہے میں ہوں دل ہے حسرت ناکام ہے پوچھتے کیا ہو کہ اب کیا کام ہے مشغلہ آہوں کا صبح و شام ہے میں ہوں اور وہ ساقیٔ گلفام ہے مے ہے گلشن ہے سبو ہے جام ہے مر کے ہجر یار میں پایا سکوں اب تو بس آرام ہی آرام ہے شام فرقت ہے جواب صبح حشر جاں ستاں اب درد مے آشام ہے اس کے ...

    مزید پڑھیے

    مرض عشق میں مجھ سا بھی گرفتار نہ ہو

    مرض عشق میں مجھ سا بھی گرفتار نہ ہو دوست تو دوست ہے دشمن کو یہ آزار نہ ہو ہوش سے کام لو انجام کو دیکھو موسیٰ طور کی خیر نہیں طالب دیدار نہ ہو یہ بھی احساں ہے اگر ہاتھ ستم سے کھینچو نہ کرو مہر و وفا در پئے آزار نہ ہو فاتحہ قبر پہ آئے ہو تو پڑھتے جاؤ طبع نازک پہ اگر لطف و کرم بار نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2