درد دل درد جگر آٹھ پہر ہوتا ہے

درد دل درد جگر آٹھ پہر ہوتا ہے
کیا ہی مجبور محبت میں بشر ہوتا ہے


بحث دونوں میں شب ہجر پڑی ہے دیکھوں
آہ میں یا مرے نالے میں اثر ہوتا ہے


شب فرقت مجھے مر مر کے سحر ہوتی ہے
شام سے حال مرا نوع دگر ہوتا ہے


وہ چلے آئیں گے اک روز کلیجہ تھامے
ہم دکھا دیں گے کہ نالوں میں اثر ہوتا ہے


لب رنگیں کا خیال آتا ہے جس دم دل کو
میری آنکھوں سے رواں خون جگر ہوتا ہے


رات دن کیا خلش نشتر غم ہے مسعودؔ
درد کیوں دل میں مرے آٹھ پہر ہوتا ہے