Syed Masood Hasan Masood

سید مسعود حسن مسعود

بیسویں صدی کے نصف اول کے شاعر

سید مسعود حسن مسعود کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    سودا ہوا ہے جس کو رخ زلف یار کا

    سودا ہوا ہے جس کو رخ زلف یار کا کیا خوف اس کو گردش لیل و نہار کا کیا پوچھتے ہو حال دل بے قرار کا دھڑکا لگا ہوا ہے غم روزگار کا پھر دیکھیے نہ ایک بھی وعدہ وفا ہوا پھر اعتبار کچھ نہ رہا اعتبار کا نیت کسی کی مائل جور و جفا تو ہو گھٹ جائے طول ابھی ستم روزگار کا اے برق طور کب کی تھی ...

    مزید پڑھیے

    غیر ادھر لطف و کرم سے محظوظ

    غیر ادھر لطف و کرم سے محظوظ ہم ادھر ظلم و ستم سے محظوظ ہے خوشی پر تری موقوف خوشی کیوں نہ ہوں رنج و الم سے محظوظ بیٹھنے والے تری محفل کے ہوں گے کیا باغ ارم سے محظوظ زندگی سے مری دنیا عاجز ایک عالم ترے دم سے محظوظ آسماں پر ہے دماغ واعظ آج آیا ہے حرم سے محظوظ نار دوزخ سے بچائیں گے ...

    مزید پڑھیے

    درد دل درد جگر آٹھ پہر ہوتا ہے

    درد دل درد جگر آٹھ پہر ہوتا ہے کیا ہی مجبور محبت میں بشر ہوتا ہے بحث دونوں میں شب ہجر پڑی ہے دیکھوں آہ میں یا مرے نالے میں اثر ہوتا ہے شب فرقت مجھے مر مر کے سحر ہوتی ہے شام سے حال مرا نوع دگر ہوتا ہے وہ چلے آئیں گے اک روز کلیجہ تھامے ہم دکھا دیں گے کہ نالوں میں اثر ہوتا ہے لب ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ کر داغ دل روشن کو ہم

    دیکھ کر داغ دل روشن کو ہم بھول بیٹھے لالۂ گلشن کو ہم اب ترا دامن ہے اور دست جنوں چھوڑتے ہیں اپنے پیراہن کو ہم ہو گئے پابند تسلیم و رضا اب جھکائے رکھتے ہیں گردن کو ہم جس کے ناوک سے ہوا دل کا شکار بھولیں کیونکر ایسے تیر افگن کو ہم گرد غم جب سے کہ بیٹھی ہم نشیں مدتوں جھٹکا کئے ...

    مزید پڑھیے

    رہا کرتا ہے اے دل سامنا ہر دم مصیبت کا

    رہا کرتا ہے اے دل سامنا ہر دم مصیبت کا ہزار آفت کی اک آفت ہے آ جانا طبیعت کا یہی رسم وفا ہے اور یہی حاصل محبت کا کہ اے دل شکر کیجے گر محل بھی ہو شکایت کا وہ اک تم ہو تمہارے منہ میں جو آتا ہے کہتے ہو وہ اک ہم ہیں کہ ہم کو ڈھب نہیں آتا شکایت کا کسی دن موت سے دست و گریباں کرنے والا ...

    مزید پڑھیے

تمام