Syed Masood Hasan Masood

سید مسعود حسن مسعود

بیسویں صدی کے نصف اول کے شاعر

سید مسعود حسن مسعود کی غزل

    میں کیا سمجھوں ترے وعدے سے کیا اظہار ہوتا ہے

    میں کیا سمجھوں ترے وعدے سے کیا اظہار ہوتا ہے کبھی اقرار ہوتا ہے کبھی انکار ہوتا ہے کسی سے کب کسی کے درد کا اظہار ہوتا ہے وہی کچھ خوب کہہ سکتا ہے جو بیمار ہوتا ہے الٰہی خیر دوہری چوٹ ہے کس طرح اٹھے گی دل مجروح میں پیوست پھر سوفار ہوتا ہے برہمن جانتا ہے مجھ کو میں جیسا مسلماں ...

    مزید پڑھیے

    چین ملتا نہیں گھر میں بھی قیامت کیا ہے

    چین ملتا نہیں گھر میں بھی قیامت کیا ہے اٹھ کے سو بار میں بیٹھا ہوں یہ وحشت کیا ہے اس سے بے مہری و فرقت کی شکایت کیا ہے جس کو یہ بھی نہیں معلوم محبت کیا ہے پی کے اک جام جو بے ہوش بنا ہے ذی ہوش مے کی تاثیر ہے ساقی کی کرامت کیا ہے وجہ آزار ہے خود جن کے لئے طول حیات ان کو اندیشۂ شام و ...

    مزید پڑھیے

    الٹی پڑتی ہے ہر اک کام کی تدبیر عبث

    الٹی پڑتی ہے ہر اک کام کی تدبیر عبث مجھ سے برگشتہ ہوئی ہے مری تقدیر عبث جو مقدر میں لکھا ہے نہیں مٹنے والا آہ بیکار ہے اور نالۂ شبگیر عبث کوئی باقی نہیں فریاد کا سننے والا شور کرتی ہے مرے پاؤں کی زنجیر عبث شوق کہتا ہے مرا مجھ سے جو ہونا ہے وہ ہو قتل کرنے میں ہے جلاد کو تاخیر ...

    مزید پڑھیے

    وہ اگلی سی اب قدردانی نہیں

    وہ اگلی سی اب قدردانی نہیں محبت نہیں مہربانی نہیں بیاں کیا وہ جس میں روانی نہیں وہ تلوار کیا جس میں پانی نہیں سناتا ہوں میں اپنی بیتی تمہیں یہ قصہ نہیں یہ کہانی نہیں مرے سر کی اب کیوں قسم کھائیے مجھے آپ سے بد گمانی نہیں ہمارا وفاؤں میں ہمسر کہاں تمہارا جفاؤں میں ثانی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2