سہیل آزاد کی غزل

    جانے آزادؔ وہ دن پھر کبھی آئے کہ نہیں

    جانے آزادؔ وہ دن پھر کبھی آئے کہ نہیں وہ ہمیں اتنی محبت سے بلائے کہ نہیں پھر میں دیوانہ بنوں وہ مرا دامن تھامے یاد تیری مرے یوں ناز اٹھائے کہ نہیں پھر ہوا تازہ نہ کر دے میرے بھولے ہوئے غم مجھ کو پلکوں پہ تری یاد بٹھائے کہ نہیں بارہا گردش دوراں میں الجھ کر وہ بھی سوچتا ہے کہ ...

    مزید پڑھیے

    خود اپنی محفل میں تھا پرایا

    خود اپنی محفل میں تھا پرایا کہ ایک میں ہی تھا بن بلایا وہ جس کی خاطر میں جی رہا تھا وہ پل بھی آخر گزار آیا عجب تھا یہ اشتراک باہم میں ایک وحشت وہ ایک سایا نگارش جاں ترے لیے میں ہزار مرگ و حیات لایا بدن سے اب ہو رہا ہوں رخصت ادا نہیں کر سکا کرایہ سراب نکلا ترا تعاقب میں زندگی کو ...

    مزید پڑھیے

    غافل دل اور عشق کی رسمیں

    غافل دل اور عشق کی رسمیں عشق کہاں پھر دل کے بس میں کہاں گئے پھولوں سے گھروندے جن کے لیے روتے تھے قفس میں آہ وہی مطلوب نہ نکلا جس کی طلب رقصاں تھی نفس میں امیدوں کی اپنی گھٹن تھی عمر گزاری ہم نے امس میں لو کے پیالے کیا چھلکائیں برف گھلی ہے دھوپ کے رس میں حسرت بن جاتی ہے ...

    مزید پڑھیے

    بھیس بنائے گھوم رہا ہے دیوانہ گلیوں گلیوں

    بھیس بنائے گھوم رہا ہے دیوانہ گلیوں گلیوں کون ملے گا دیکھیں اپنا بیگانہ گلیوں گلیوں سڑکوں پر پہرہ دیتی آنکھوں سے الجھے کون بھلا تم کو آنا ہو تو اب کے آ جانا گلیوں گلیوں دیکھو اک دن تھک جائیں گے تھک کے رک جائیں گے قدم وہی صبح سے شام تمہارا بھٹکانا گلیوں گلیوں دل کی منزل تھی کہ ...

    مزید پڑھیے

    وہی شکستہ سائیکل وہی اداس زندگی

    وہی شکستہ سائیکل وہی اداس زندگی ترے لیے تو کچھ نہیں ہمارے پاس زندگی یہ کوہ و دشت و رہ گزار ڈھونڈتے رہے تجھے کسے خبر کہ ہے کہاں ترا نواس زندگی عجیب مسئلوں میں ہے حیات جاوداں مری یقین لا وجودیت مگر قیاس زندگی تجھے تو سبز جنگلوں کی رنگ و بو سے واسطہ تری گرفت میں کہاں یہ سبز گھاس ...

    مزید پڑھیے

    یاد رفتہ ترا غم منانے کے ہم

    یاد رفتہ ترا غم منانے کے ہم رہ گئے صرف پر پھڑپھڑانے کے ہم مدتوں عہد نو سے الجھتے رہے اس جہاں میں پرانے زمانے کے ہم آدمی جس میں انساں بنائے گئے کاش ہوتے اسی کارخانے کے ہم آنسوؤں کچھ بھی مشکل نہیں ضبط غم تم کو لیکن نہیں آزمانے کے ہم بھولنے کی طرف ہے زمانے کی رو اب کسی کو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل ہمیں چاک گریباں نہیں ہونے دیتا

    دل ہمیں چاک گریباں نہیں ہونے دیتا اور جنوں تنگئ داماں نہیں ہونے دیتا ایک سایا ہے جو مجھ میں کہیں پوشیدہ ہے ایک سورج ہے کہ تاباں نہیں ہونے دیتا ایک جالا ہے جو دانائی نے بن رکھا ہے میں جو چاہوں بھی تو ناداں نہیں ہونے دیتا تھام لیتا ہے کوئی دامن امکان سراب کیوں ہمیں صرف نگاراں ...

    مزید پڑھیے

    حال پوچھنا اس کا میرا مسکرا دینا

    حال پوچھنا اس کا میرا مسکرا دینا بس اسی تعلق پر زندگی بتا دینا عشق عشق کا حاصل عشق عشق کی منزل تم بھی دل کے ساحل پر کشتیاں جلا دینا قربتوں کے موسم تو اختلاف میں گزرے ٹھیک تھا محبت کو ہجر کا پتا دینا انگلیوں پہ کیا گزری انگلیوں سے کر معلوم تیرے نام کو لکھنا اور پھر مٹا دینا

    مزید پڑھیے

    دنیا اپنی چھوٹی سی

    دنیا اپنی چھوٹی سی سر پر گٹھری چھوٹی سی اگلی سڑک کا آخری گھر گھر میں کھڑکی چھوٹی سی کیسے اجڑی کسے خبر دل کی نگری چھوٹی سی کس صحرا کی نذر ہوئی ایک ندی تھی چھوٹی سی کاندھوں پر جگ بھر کا دکھ سر پر گگری چھوٹی سی اس کے ہونٹوں پر آباد ایک دعا تھی چھوٹی سی ہاتھ میں اک بھاری بستہ اور ...

    مزید پڑھیے

    کم نہ تھا اس گلی کے بھلانے کا غم

    کم نہ تھا اس گلی کے بھلانے کا غم اس پہ بھاری رہا یاد آنے کا غم عارضی تھی زمانے کی اک اک خوشی دائمی تھا مگر اس کے جانے کا غم ایک امید لاغر سی بے روح سی آس کی ڈور کے ٹوٹ جانے کا غم روز بس ایک ہی غم سے بوجھل ہے دل شام ڈھلنے کا غم رات چھانے کا غم ایک عرصہ ہوا پھر بھی تازہ رہا آج بھی اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2