حال پوچھنا اس کا میرا مسکرا دینا
حال پوچھنا اس کا میرا مسکرا دینا
بس اسی تعلق پر زندگی بتا دینا
عشق عشق کا حاصل عشق عشق کی منزل
تم بھی دل کے ساحل پر کشتیاں جلا دینا
قربتوں کے موسم تو اختلاف میں گزرے
ٹھیک تھا محبت کو ہجر کا پتا دینا
انگلیوں پہ کیا گزری انگلیوں سے کر معلوم
تیرے نام کو لکھنا اور پھر مٹا دینا