آنکھ جب برسے تو کیا پوچھنا موسم کیسا
آنکھ جب برسے تو کیا پوچھنا موسم کیسا زخم تقدیر میں لکھا ہے تو مرہم کیسا حادثہ گزرا تھا وہ ایک ہی لمحے کے لیے زندگی پھر یہ بتا روز کا ماتم کیسا اب نہ دیوار سے شکوہ ہے نہ سائے کی طلب دھوپ جب میرا مقدر ہے تو پھر غم کیسا آسماں رات اگر رویا نہیں ہے تو بتا برگ گل پر ہے بھلا قطرۂ شبنم ...