جس دن سے مری تم سے شناسائی ہوئی ہے
جس دن سے مری تم سے شناسائی ہوئی ہے اس دن سے مری اور بھی رسوائی ہوئی ہے تم نے ہی نظر بھر کے نہیں دیکھا ہے مجھ کو ایسے میں بھلا خاک پذیرائی ہوئی ہے قصہ جو نیا پاس کوئی ہے تو سناؤ یے بات تو سو بار کی دہرائی ہوئی ہے چاہوں بھی تو میں توڑ نہیں پاؤں گی اس کو رسموں کی یے زنجیر جو پہنائی ...