زمانہ لاکھ سمجھتا ہو اہمیت میری
زمانہ لاکھ سمجھتا ہو اہمیت میری
مری نظر میں نہیں کوئی حیثیت میری
کوئی تو تھا جو مری زندگی سے گزرا تھا
بتا رہی ہیں زمانے کو کیفیت میری
میں ساری دنیا کو اپنا ہی گھر سمجھنے لگوں
نہ کوئی شہر ہو میرا نہ شہریت میری
نوازشوں نے زمانے کی مجھ کو چونکایا
مجھے کہاں تھی پتا کوئی خاصیت میری
یہ شعر و شاعری میری یہ میرے چند خیال
یہی اثاثہ مرا یہ ہی ملکیت میری
چھپا کے درد جو کرتی رہی اداکاری
سمجھ میں آ گئی اب تم کو اصلیت میری
میں ان دکھوں کا گلہ کس لیے کروں اے سیاؔ
انہی دکھوں نے نکھاری ہے شخصیت میری