جب میری کہانی میں وہ کردار نہیں اب

جب میری کہانی میں وہ کردار نہیں اب
جا مان لیا پہلے سا معیار نہیں اب


لے تیرے ہی کہنے پہ تجھے چھوڑ دیا ہے
کیوں اور کہاں کیسے کہ تکرار نہیں اب


کچھ شوق نہ حسرت نہ تمنا نہ گزارش
دنیا سے مرا کوئی سروکار نہیں اب


وحشت بھی طبیعت میں ہے اور جوش جنوں بھی
ٹکرانے کو سر سامنے دیوار نہیں اب


اب ضبط نہیں باقی ہے دل بھر چکا میرا
یہ طعنے یہ بگڑی ہوئی گفتار نہیں اب


اب کوئی بھی دعویٰ نہیں کر سکتا ہے مجھ پر
دنیا میں کوئی بھی میرا حق دار نہیں اب


اس دل کو سیاؔ روگ لگانا نہیں اچھا
بس اور اداسی بھرے اشعار نہیں اب