ہجر کی رات ہے اس کو شب ماتم نہ بنا
ہجر کی رات ہے اس کو شب ماتم نہ بنا وصل لمحوں کو سجا زمزمۂ غم نہ بنا کرچیاں ٹوٹ کے بکھری ہیں ترے چاروں طرف ریزۂ دل کو اٹھا زخم کا مرہم نہ بنا گر بچھڑنا ہے تو اک فیصلہ کر لیتے ہیں اس کو تقدیر سمجھ درد کا موسم نہ بنا سارے سپنے بہا لے جائیں گے آنسو تیرے نیم خواب آنکھوں کو تو دیدۂ پر ...