شہناز مزمل کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    ہجر کی رات ہے اس کو شب ماتم نہ بنا

    ہجر کی رات ہے اس کو شب ماتم نہ بنا وصل لمحوں کو سجا زمزمۂ غم نہ بنا کرچیاں ٹوٹ کے بکھری ہیں ترے چاروں طرف ریزۂ دل کو اٹھا زخم کا مرہم نہ بنا گر بچھڑنا ہے تو اک فیصلہ کر لیتے ہیں اس کو تقدیر سمجھ درد کا موسم نہ بنا سارے سپنے بہا لے جائیں گے آنسو تیرے نیم خواب آنکھوں کو تو دیدۂ پر ...

    مزید پڑھیے

    نوائے وقت کا اترا ابھی خمار نہیں

    نوائے وقت کا اترا ابھی خمار نہیں ابھی تلک تو مجھے خود پہ اختیار نہیں ہوا ہے یہ بھی کہ صحرا میں پھول کھلتے ہیں سفر نصیب کے حصے میں کیوں بہار نہیں طلسم جان کے سب راز کھول دوں کیسے نہیں نہیں مجھے خود پر بھی اعتبار نہیں شب سیاہ چھپاتی ہے میرے داغوں کو اسے یہ کہہ دو کہ گیسو ابھی ...

    مزید پڑھیے

    دوست بن کر دوستوں کی بے وفائی دیکھیے

    دوست بن کر دوستوں کی بے وفائی دیکھیے کج ادائی دیکھیے بے اعتنائی دیکھیے رہ گزار شوق میں ہم رکھ تو بیٹھے ہیں قدم جانے کب منزل پہ ہو اپنی رسائی دیکھیے کس بلا کا سحر تھا ان کی نگاہ ناز میں دل نے خود بڑھ کر نظر کی چوٹ کھائی دیکھیے میرے سجدوں کے مقدر میں وہ سنگ در نہ تھا میری پیشانی ...

    مزید پڑھیے

    چاک پہ رکھے ہیں تصویر بنا دی جائے

    چاک پہ رکھے ہیں تصویر بنا دی جائے ورنہ اس جگہ سے یہ مٹی ہٹا دی جائے تم نے کیا سوچ کے رکھا ہے یہاں کوزہ گرو گر نہیں ڈھالنا تو وجہ بتا دی جائے رنگ و خوشبو تو ازل سے مری کمزوری ہے سبز موسم سے مری دنیا سجا دی جائے ہو گیا کوچہ تہمت میں تو جینا مشکل جرم کی اب تو سزا ہم کو سنا دی ...

    مزید پڑھیے

    جو تھے منزلوں کے فراق میں سبھی راستے وہ مٹا دیے

    جو تھے منزلوں کے فراق میں سبھی راستے وہ مٹا دیے سر شام ہی جو بھڑک اٹھے وہ الاؤ میں نے بجھا دیے میں فریب‌ وقت میں قید تھی رخ کارواں نہ بدل سکی کڑی دھوپ میں جو ملے شجر تو وہیں پہ ڈیرے جما دیے تھا عجیب میرا بھی ناخدا اسے آزمانا تھا حوصلہ مجھے ظلمتوں کے سپرد کر کے چراغ سارے بڑھا ...

    مزید پڑھیے

تمام

2 نظم (Nazm)

    موسم

    سال میں آتے موسم چار پت جھڑ گرمی سردی بہار گرمی کا ہے اپنا رنگ کر دیتی ہے سب کو تنگ گرمی جوبن پر جب آئے آ کر یہ فصلوں کو پکائے گرمی آئے آم بھی لائے یہ ہم سب کے دل کو بھائے خربوزے تربوز بھی آئیں سب مل بیٹھیں کاٹیں کھائیں سردی کا اک اپنا مزہ ہے کوٹ سوئیٹر پہن لیا ہے کینو مالٹوں کی ...

    مزید پڑھیے

    ماں کا رتبہ

    چھوٹا سا اک بچہ ہوں میں باتیں بھی چھوٹی ہیں میری کرنا چاہوں ایک وضاحت بتلاؤں میں ایک حقیقت مسجد مندر ماں ہوتی ہے پیار سمندر ماں ہوتی ہے اک سرمایہ ماں ہوتی ہے ٹھنڈی چھایا ماں ہوتی ہے خود دکھ سہہ کر سکھ دیتی ہے حق کہتی ہے سچ کہتی ہے ڈھال کی صورت وہ رہتی ہے سب کچھ خود ہی وہ سہتی ...

    مزید پڑھیے