یہ عالم ہے تو پھر کیوں ہوں حوادث سے پریشاں ہم
یہ عالم ہے تو پھر کیوں ہوں حوادث سے پریشاں ہم قفس ہم آشیاں ہم خار ہم گل ہم گلستاں ہم ہمیں دنیا کی طوفانی ہواؤں میں بھڑکنے دو نہیں ہوں گے نہیں ہوں گے چراغ زیر داماں ہم مزا پایا ہے اتنا مشکلات زندگانی میں کہ دیکھے جائیں گے تا حشر یہ خواب پریشاں ہم زمانہ ہم کو طوفاں میں پھنسا کر ...