اے عشق بے نیاز یہ کیا انقلاب ہے
اے عشق بے نیاز یہ کیا انقلاب ہے
غم کامیاب ہے نہ خوشی کامیاب ہے
مستی میں ہر فریب خرد بے نقاب ہے
اس وقت جو گناہ بھی کیجے ثواب ہے
فکر مآل عشق نہ کی ہم نے عشق میں
معلوم تھا کہ خواب ہی تعبیر خواب ہے
رسوائیاں ہیں عشق کی معراج زندگی
یہ تم نے کیا کہا کہ زمانہ خراب ہے
غم پر اثر نہیں ہے کسی انقلاب کا
اور غم بجائے خود اثر انقلاب کا
حاصل ہے لطف دید مگر یہ خبر نہیں
تو بے حجاب ہے کہ نظر بے حجاب ہے
شاہدؔ بغیر وجہ نہیں نظم کائنات
اس بزم ناز میں کوئی دل باریاب ہے