Shahid Siddiqui

شاہد صدیقی

شاہد صدیقی کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    یہ کیوں کہوں کہ انہیں حال دل سنا نہ سکا

    یہ کیوں کہوں کہ انہیں حال دل سنا نہ سکا نظر میں تھا وہ فسانہ جو لب تک آ نہ سکا مجھے کبھی خلش دل کا لطف آ نہ سکا نظر اٹھی بھی تو ان سے نظر ملا نہ سکا گناہ گار محبت کو سب نے بخش دیا کہ یہ گناہ کسی کی سمجھ میں آ نہ سکا مرے خیال میں تخلیق دل کا راز یہ ہے کہ عشق وسعت کونین میں سما نہ ...

    مزید پڑھیے

    دل نے یوں حوصلۂ نالہ و فریاد کیا

    دل نے یوں حوصلۂ نالہ و فریاد کیا میں یہ سمجھا شب غم تم نے کچھ ارشاد کیا جبر فطرت نے یہ اچھا کرم ایجاد کیا کہ مجھے وسعت زنجیر تک آزاد کیا تم نہ تھے دل میں تو ویراں تھی کہانی میری عشق نے لفظ کو مفہوم سے آباد کیا تیرا انداز تبسم ہے کہ عنوان بہار جب کوئی پھول کھلا میں نے تجھے یاد ...

    مزید پڑھیے

    نئی زندگی کی ہوا چلی تو کئی نقاب اتر گئے

    نئی زندگی کی ہوا چلی تو کئی نقاب اتر گئے جنہیں انقلاب سے پیار تھا وہی انقلاب سے ڈر گئے مجھے رہبروں سے ہے یہ گلہ کہ انہیں شعور سفر نہ تھا کبھی راستوں میں الجھ گئے کبھی منزلوں سے گزر گئے تجھے مرگ نو کی تلاش ہے مگر ارتقا کا پتہ نہیں کوئی ایک شکل جو مٹ گئی تو ہزار نقش ابھر گئے جسے ...

    مزید پڑھیے

    میں جہاں بھی ہوں وہیں انجمن آرائی ہے

    میں جہاں بھی ہوں وہیں انجمن آرائی ہے کہ مرے ساتھ مرا عالم تنہائی ہے حسرت آہ بھی توہین شکیبائی ہے کیا مرے درد کا مفہوم ہی رسوائی ہے نہ تجلی نہ کوئی انجمن آرائی ہے زندگی ایک مسلسل شب تنہائی ہے موت ہے قیمت ہستی کوئی انعام نہیں جان دی ہے تو حیات ابدی پائی ہے ڈھونڈھتے پھرتے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    وفا کی راہ سے مستانہ وار ہم گزرے

    وفا کی راہ سے مستانہ وار ہم گزرے ہزار منزلیں آئیں ہزار غم گزرے حیات سلسلۂ غم سہی مگر اے دوست خیال میں ہیں وہی حادثے جو کم گزرے خوشی کے پھول کھلائے تھے اس نظر نے جہاں ہم اس دیار سے اکثر بہ چشم نم گزرے ستم زدہ سی ہے دنیا تمہارے جانے سے کہیں تو کس سے کہیں ہم پہ کیا ستم گزرے کھڑے ...

    مزید پڑھیے

تمام