یہ کیوں کہوں کہ انہیں حال دل سنا نہ سکا
یہ کیوں کہوں کہ انہیں حال دل سنا نہ سکا نظر میں تھا وہ فسانہ جو لب تک آ نہ سکا مجھے کبھی خلش دل کا لطف آ نہ سکا نظر اٹھی بھی تو ان سے نظر ملا نہ سکا گناہ گار محبت کو سب نے بخش دیا کہ یہ گناہ کسی کی سمجھ میں آ نہ سکا مرے خیال میں تخلیق دل کا راز یہ ہے کہ عشق وسعت کونین میں سما نہ ...