کہیں کچھ نہیں ہوتا
کہیں کچھ نہیں ہوتا نہ آسمان ٹوٹتا ہے نہ زمیں بکھرتی ہے ہر چیز اپنی اپنی جگہ ٹھہر گئی ہے ماہ و سال شب و روز برف کی طرح جم گئے ہیں اب کہیں اجنبی قدموں کی چاپ سے کوئی دروازہ نہیں کھلتا نہ کہیں کسی جادوئی چراغ سے کوئی پریوں کا محل تعمیر ہوتا ہے نہ کہیں بارش ہوتی ہے نہ شہر جلتا ہے کہیں ...