شاہد جمیل کی غزل

    مرض اک طرف اور دوا اک طرف

    مرض اک طرف اور دوا اک طرف خدایا ہے میری صدا اک طرف مگر میری آنکھوں میں دونوں چراغ دوا اک طرف اور دعا اک طرف خدا ان کے حصے میں منزل اتار سفر اک طرف راستہ اک طرف مقدر پہ دونوں کے پہرے ہیں کیا محن اک طرف اور صلہ اک طرف نیا میکدہ ہے چلن بھی نیا شراب اک طرف ہے نشہ اک طرف خدا میرے ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری یادوں کو الزام دیتے رہتے ہیں

    تمہاری یادوں کو الزام دیتے رہتے ہیں قلم کے ہاتھ میں کچھ کام دیتے رہتے ہیں جگر کو داغ نظر کو سراب دل کو فریب ہم اپنے پیاروں کو انعام دیتے رہتے ہیں جو کام کر نہ سکے اس کے رو بہ رو جا کر غزل کے شعر میں انجام دیتے رہتے ہیں دیار دل کو کھلا چھوڑ دیتے ہیں اکثر گزرنے والوں کو الزام دیتے ...

    مزید پڑھیے

    ہوس کے رنگ سبھی آسمان والے ہیں

    ہوس کے رنگ سبھی آسمان والے ہیں ملال ہجر نے کیا بال و پر نکالے ہیں میں آسمان سے تاروں کی وجہ کیا پوچھوں تمہاری یاد نے آنسو بہت اچھالے ہیں لہو کی بوند کا قصہ تو صرف اتنا ہے کہ تیری یاد نے سب اشک رنگ ڈالے ہیں تجھے بھلانے کے سب راستے سجا دوں گا انا کی شاخ پہ پھر پھول آنے والے ہیں

    مزید پڑھیے

    مرے رتجگوں کو ظفر یاب کر دے

    مرے رتجگوں کو ظفر یاب کر دے خدایا اسے اتنا بے خواب کر دے وہ غنچہ بدن اب کے پتھرا گیا ہے مرے آنسوؤں کو بھی تیزاب کر دے اسے اتنا خوش کر کہ لب سوکھ جائیں اسے اتنا غم دے کہ سیراب کر دے اگر مضطرب ہے تو اس کو سکوں دے اگر پر سکوں ہے تو بیتاب کر دے یہ مخلوق اپنے لیے مسئلہ ہے وفا کرنے ...

    مزید پڑھیے

    اس کا قصہ چھڑا نقابیں کھینچ

    اس کا قصہ چھڑا نقابیں کھینچ خیمۂ خواب کی طنابیں کھینچ ہے عدو کو پڑھائی کا چسکا وار کرنا ہے تو کتابیں کھینچ ریک پر رینگتی ہے خاموشی کوئی کہرام اٹھا شرابیں کھینچ بے حسی کی سڑک سلامت ہے چل یہ جذبات کی جرابیں کھینچ

    مزید پڑھیے

    جو بھید اصل تھا وہ تو کبھی کھلا ہی نہیں

    جو بھید اصل تھا وہ تو کبھی کھلا ہی نہیں میں جس کا عکس ہوں وہ میرا آئنہ ہی نہیں اداس بیٹھا ہے آئینہ بیچنے والا کہ اس محل میں کوئی خود کو جانتا ہی نہیں ہم اپنی دستکیں محفوظ رکھ کے کیا کرتے کسی مکان میں دروازہ کوئی تھا ہی نہیں بھٹکتی پھرتی ہیں یادوں کی کشتیاں کیا کیا عجب ہے دل کا ...

    مزید پڑھیے

    زرد پتوں کے تصور سے ڈری رہتی ہے

    زرد پتوں کے تصور سے ڈری رہتی ہے دل کے گلشن میں کوئی سبز پری رہتی ہے موسم درد میں ہر پیڑ بکھر جاتا ہے ایک امید کی وہ شاخ ہری رہتی ہے وقت کی دھوپ تپش لاکھ اگا لے دل پر ایک گوشے میں مگر تھوڑی تری رہتی ہے دل وہ پتھر ہے جو ہر موج سہا کرتا ہے غم وہ ندی ہے جو ہر وقت بھری رہتی ہے فکر ...

    مزید پڑھیے

    وقت سب خرچ مرا غم کو کھپانے میں ہوا

    وقت سب خرچ مرا غم کو کھپانے میں ہوا کام اک پل کا تھا پر ایک زمانے میں ہوا اس گزر گاہ پہ چلنے کی خوشی اور ہی تھی غم تھا وہ اور جو منزل کے نہ آنے میں ہوا محو تھا کون سے محور پہ تعلق کا طلسم واقعہ میرا تھا ذکر اس کے فسانے میں ہوا دل کی جو ساکھ تھی جذبات کے خطے میں رہی درد مشہور مگر ...

    مزید پڑھیے

    ہاں ہمیں میرؔ کا دیوان نہیں ہونا ہے

    ہاں ہمیں میرؔ کا دیوان نہیں ہونا ہے آپ سے مل کے پریشان نہیں ہونا ہے ہم کہ خود اپنے لیے اپنی انا سے کھیلیں ان کی تفریح کا سامان نہیں ہونا ہے خیریت چاہنے والو میں تری یاد کا ذکر بھری محفل میں بیابان نہیں ہونا ہے لاکھ امید کھلاتی رہے آنکھوں میں گلاب اس سمندر کو گلستاں نہیں ہونا ...

    مزید پڑھیے

    ہر طرح ہم ہی ترے ساتھ ہوئے جاتے ہیں

    ہر طرح ہم ہی ترے ساتھ ہوئے جاتے ہیں پھر بھی ہم ہی سے سوالات ہوئے جاتے ہیں کس کو فرصت ہے یہاں جو تجھے سوچے دن رات ایک ہم ہیں ترے دن رات ہوئے جاتے ہیں ایک تو ہم نے ہی کم کر دیا ملنا جلنا اور کچھ لوگ بھی محتاط ہوئے جاتے ہیں ہجر نے اب کے برس طے کیے لمحے کیا کیا فاصلے بزم ملاقات ہوئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2