تمہاری یادوں کو الزام دیتے رہتے ہیں

تمہاری یادوں کو الزام دیتے رہتے ہیں
قلم کے ہاتھ میں کچھ کام دیتے رہتے ہیں


جگر کو داغ نظر کو سراب دل کو فریب
ہم اپنے پیاروں کو انعام دیتے رہتے ہیں


جو کام کر نہ سکے اس کے رو بہ رو جا کر
غزل کے شعر میں انجام دیتے رہتے ہیں


دیار دل کو کھلا چھوڑ دیتے ہیں اکثر
گزرنے والوں کو الزام دیتے رہتے ہیں


مٹاتے رہتے ہیں لکھ لکھ کے تیرا غم دل پر
اذیتوں کو کوئی کام دیتے رہتے ہیں