مرے رتجگوں کو ظفر یاب کر دے

مرے رتجگوں کو ظفر یاب کر دے
خدایا اسے اتنا بے خواب کر دے


وہ غنچہ بدن اب کے پتھرا گیا ہے
مرے آنسوؤں کو بھی تیزاب کر دے


اسے اتنا خوش کر کہ لب سوکھ جائیں
اسے اتنا غم دے کہ سیراب کر دے


اگر مضطرب ہے تو اس کو سکوں دے
اگر پر سکوں ہے تو بیتاب کر دے


یہ مخلوق اپنے لیے مسئلہ ہے
وفا کرنے والوں کو نایاب کر دے