وقت سب خرچ مرا غم کو کھپانے میں ہوا

وقت سب خرچ مرا غم کو کھپانے میں ہوا
کام اک پل کا تھا پر ایک زمانے میں ہوا


اس گزر گاہ پہ چلنے کی خوشی اور ہی تھی
غم تھا وہ اور جو منزل کے نہ آنے میں ہوا


محو تھا کون سے محور پہ تعلق کا طلسم
واقعہ میرا تھا ذکر اس کے فسانے میں ہوا


دل کی جو ساکھ تھی جذبات کے خطے میں رہی
درد مشہور مگر سارے زمانے میں ہوا


رنگ کا راگ الگ نقش کی آواز الگ
رائیگاں خون بہت خاک اڑانے میں ہوا


آخرش آن کے گم ہو گیا مجھ میں ہی رقیب
تیر کا قصہ تمام اس کے نشانے میں ہوا