Shahab Ashraf

شہاب اشرف

  • 1925

شہاب اشرف کی غزل

    رو کر نصیب عشق کو برسات بھی گئی

    رو کر نصیب عشق کو برسات بھی گئی بھڑکا کے آگ بھیگی ہوئی رات بھی گئی لے خود نگر چلے تری محفل سے اٹھ کے ہم تجھ سے تو مل کے عشق کی اوقات بھی گئی کچھ آپ مست ناز تھے کچھ ہم غیور تھے تھوڑی بہت جو تھی وہ ملاقات بھی گئی کیا جانے کس امید پہ ہے انتظار اب حالانکہ وہ امید ملاقات بھی ...

    مزید پڑھیے

    ذرے چمک اٹھے ہیں جدھر سے گزر گئے

    ذرے چمک اٹھے ہیں جدھر سے گزر گئے دنیا ٹھہر گئی ہے جہاں تم ٹھہر گئے کل ہی ملے تھے آج یہ ہونے لگا خیال دیکھے ہوئے کسی کو مہینے گزر گئے اے اضطراب شوق برا ہو ترا کہ ہم جاتے بھلا کسی کی گلی میں مگر گئے تیرا بھلا ہو تیری محبت کے چار دن دنیا کسی غریب کی برباد کر گئے اے رات کیا تجھے بھی ...

    مزید پڑھیے

    خون میں ڈوبے سورج کی کرنوں میں یہی سنگیت ہے یارو

    خون میں ڈوبے سورج کی کرنوں میں یہی سنگیت ہے یارو سب کچھ دینا کچھ بھی نہ لینا فطرت کی یہ ریت ہے یارو کھیل نہ جانے کتنے ہم نے بنتے اور بگڑتے دیکھے ہار کے بازی کیا روتے ہو دنیا کی یہ ریت ہے یارو تتلی کی پھولوں پر تھرکن اور مگس کی محنت پیہم یہ محنت اور تھرکن مل کر جیون کا سنگیت ہے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو شام ہجر کی یہ جلوہ آرائی بہت

    مجھ کو شام ہجر کی یہ جلوہ آرائی بہت مہکی مہکی یاد تیری اور تنہائی بہت عمر بھر ڈرتا رہا کم ظرفیٔ احساس سے ان کے پہلو میں بھی میری روح گھبرائی بہت ڈوب کر ان جھیل سی آنکھوں میں جب غزلیں کہیں میرے ان شعروں میں تب آئی ہے گہرائی بہت ہم ہی کیوں تیری محبت میں تماشا بن گئے اس حیات رنگ و ...

    مزید پڑھیے

    بھرا گھر ہے کوئی صحرا نہیں ہے

    بھرا گھر ہے کوئی صحرا نہیں ہے یہاں لیکن کوئی اپنا نہیں ہے غضب ہے ہو گیا برگد بھی ایندھن بزرگوں کا کہیں سایہ نہیں ہے مصیبت میں بھی دامان شرافت ہمارے ہاتھ سے چھوٹا نہیں ہے تماشائی ہوں یوں اپنے غموں کا کہ جیسے درد و غم دیکھا نہیں ہے محبت کی کرن پھوٹی ہے دل سے کتابوں سے اسے سیکھا ...

    مزید پڑھیے

    سکوت شب میں تری یاد دل میں یوں آئی

    سکوت شب میں تری یاد دل میں یوں آئی بجا رہا ہو کوئی دور جیسے شہنائی خود اپنے غم سے لپٹ کر شہابؔ سو جاؤ تھکی تھکی سی شب ہجر ختم پر آئی کسی کو رنجش بے جا بھی اب نہیں ہم سے کھنک کے ٹوٹ گیا ساغر شناسائی بھلانے والے مرے دن گزر ہی جائیں گے مگر ڈسے نہ تجھے شام غم کی تنہائی نہ کوئی وعدہ ...

    مزید پڑھیے

    دور تک بھی آہٹ کی آس جب نہ رہ جائے

    دور تک بھی آہٹ کی آس جب نہ رہ جائے کوئی کس طرح دل کو شام غم میں بہلائے کیا کروں کہاں جاؤں کیسے جی کو بہلاؤں چاند کی بھی ٹھنڈک جب دل پہ آگ برسائے جب بھی بزم خوباں میں تم کو بھولنا چاہا درد کچھ سوا اٹھا یاد تم سوا آئے حال دل نہ کچھ پوچھو جیسے عمر بھر کوئی منتظر کسی کا ہو اور نہ وہ ...

    مزید پڑھیے

    کیوں پریشاں اے دل ناکام ہے

    کیوں پریشاں اے دل ناکام ہے زندگی مجبوریوں کا نام ہے کیا محبت کا یہی پیغام ہے آنکھ سے دل تک سکوت شام ہے تجھ سے آزردہ دل ناکام ہے پھر بھی تیرا ہی لبوں پر نام ہے بھاگتے دنیا کے پیچھے کب تلک چھوڑ کر دنیا بہت آرام ہے ہو چکیں بد نامیاں بربادیاں اب نگاہ ناز کیا پیغام ہے آپ آئے اور آ ...

    مزید پڑھیے

    رم جھم رم جھم برسے بادل

    رم جھم رم جھم برسے بادل دل ہے کسی کی یاد سے جل تھل بھیگی بھیگی لٹ جھٹکائے رات کھڑی ہے باندھے پائل کاہے مچائے شور پپیہے تو بھی گھائل میں بھی گھائل میرے آنسو بھی لے جانا ان کے نگر جب جانا بادل جیون اک بن باس ہو جیسے کتنا گھنا ہے درد کا جنگل ان سے ملے تھے دل بہلانے ان سے مل کر دل ...

    مزید پڑھیے

    تا حد نظر چاندنی اس طرح کھلی ہے

    تا حد نظر چاندنی اس طرح کھلی ہے جیسے ترے ہونٹوں کی ہنسی پھیل گئی ہے اتنی ہی نگاہوں کی مری پیاس بڑھی ہے جتنی کہ تجھے دیکھ کے تسکین ہوئی ہے کہنے کو تو خوابوں میں مری عمر کٹی ہے لیکن مرے خوابوں کی بہت عمر بڑی ہے زلفوں پہ رکوں یا ترے رخسار پہ ٹھہروں جس جا سے گزر کیجئے اک دھوم مچی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2