رو کر نصیب عشق کو برسات بھی گئی
رو کر نصیب عشق کو برسات بھی گئی بھڑکا کے آگ بھیگی ہوئی رات بھی گئی لے خود نگر چلے تری محفل سے اٹھ کے ہم تجھ سے تو مل کے عشق کی اوقات بھی گئی کچھ آپ مست ناز تھے کچھ ہم غیور تھے تھوڑی بہت جو تھی وہ ملاقات بھی گئی کیا جانے کس امید پہ ہے انتظار اب حالانکہ وہ امید ملاقات بھی ...