میں کیا کروں کہ نہیں دل پہ اختیار مجھے
میں کیا کروں کہ نہیں دل پہ اختیار مجھے وگرنہ تیری محبت ہے ناگوار مجھے نہ دن کو چین نہ راتوں کو ہے قرار مجھے بس اب تو رہنے دے تنہا خیال یار مجھے لپٹ کے سو گئیں ساحل سے جب تھکی موجیں وہ یاد آئے سر شام بار بار مجھے میں تھک چلا ہوں غم زندگی کی راہوں میں کہاں ہے اے غم جاناں ذرا پکار ...