Shahab Ashraf

شہاب اشرف

  • 1925

شہاب اشرف کی غزل

    میں کیا کروں کہ نہیں دل پہ اختیار مجھے

    میں کیا کروں کہ نہیں دل پہ اختیار مجھے وگرنہ تیری محبت ہے ناگوار مجھے نہ دن کو چین نہ راتوں کو ہے قرار مجھے بس اب تو رہنے دے تنہا خیال یار مجھے لپٹ کے سو گئیں ساحل سے جب تھکی موجیں وہ یاد آئے سر شام بار بار مجھے میں تھک چلا ہوں غم زندگی کی راہوں میں کہاں ہے اے غم جاناں ذرا پکار ...

    مزید پڑھیے

    کیا کہیں یارو کیا کیا ہم پر عشق خرابی لایا ہے

    کیا کہیں یارو کیا کیا ہم پر عشق خرابی لایا ہے آنکھ سے لے کر دل تک جیسے اک دھندلکا چھایا ہے جیسے دھنک آکاش پہ نکلے بادل کے چھٹ جانے پر یوں ہی تیرے غم میں رو کر وقت سہانا آیا ہے میری بات نہ سننے والے پوچھ اس سے تو حال مرا آنسو ایک فسانہ بن کے پلکوں پر تھرایا ہے بیت گئی ہے دل پہ ...

    مزید پڑھیے

    کتنا اداس اداس یہ دور حیات ہے

    کتنا اداس اداس یہ دور حیات ہے انساں کی زندگی نہیں جنگل کی رات ہے جب چھڑ گئی غزل تری آنکھیں چمک اٹھیں آواز میری جیسے ترے دل کی بات ہے ڈھلتی ہے تیری یاد کی شبنم سے گرد غم دشوار ورنہ کتنی یہ راہ حیات ہے چھوڑا نہ تیری یاد نے اک لمحہ دل کا ساتھ ہم تجھ سے بے خبر رہے یہ اور بات ہے اے ...

    مزید پڑھیے

    وہ بدن پھول کی باہوں میں پلا ہو جیسے

    وہ بدن پھول کی باہوں میں پلا ہو جیسے اس قدر نرم کہ خوابوں میں ڈھلا ہو جیسے زندگی ٹوٹتے شیشوں کی صدا ہو جیسے زندگی کانپتے ہونٹوں کی دعا ہو جیسے اس طرح دل میں تری یاد کی خوشبو آئی دشت ویراں میں کوئی پھول کھلا ہو جیسے جب ملاقات ہوئی ان سے تو یوں ہنس کے ملے کوئی شکوہ نہ شکایت نہ گلا ...

    مزید پڑھیے

    جاگا نصیب کانپ اٹھی ظلمت حیات

    جاگا نصیب کانپ اٹھی ظلمت حیات جب ہاتھ میں لیا ہے محبت سے تو نے ہات گھبرائے گا بہت دل غمگیں ترے بغیر رہنے دے یہ خلوص یہ چاہت یہ التفات برکھا کی سانولی سی سحر رنگ روپ میں شانوں پہ جھومتی ہوئی وہ مالوے کی رات ماتھے پہ صبح علم کی پو پھوٹتی ہوئی آنکھوں میں جیسے کھیلتی ہو روح ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2