خون میں ڈوبے سورج کی کرنوں میں یہی سنگیت ہے یارو
خون میں ڈوبے سورج کی کرنوں میں یہی سنگیت ہے یارو
سب کچھ دینا کچھ بھی نہ لینا فطرت کی یہ ریت ہے یارو
کھیل نہ جانے کتنے ہم نے بنتے اور بگڑتے دیکھے
ہار کے بازی کیا روتے ہو دنیا کی یہ ریت ہے یارو
تتلی کی پھولوں پر تھرکن اور مگس کی محنت پیہم
یہ محنت اور تھرکن مل کر جیون کا سنگیت ہے یارو
ہم شاعر ہیں خود کو مٹا کر اوروں کا دل بہلاتے ہیں
سینے میں ناسور ہے لیکن ہونٹوں پر سنگیت ہے یارو
قدم قدم پر اس دنیا نے کیسے کیسے درد دیے ہیں
پھر بھی اس ظالم دنیا سے دل کو کتنی پریت ہے یارو
اس دنیا کے سناٹے میں اس آباد سے ویرانے میں
سچائی اور سندرتا ہی ایک سہانا گیت ہے یارو
خواب ہمیشہ ٹوٹ گئے ہیں تلخ حقائق سے ٹکرا کر
لیکن ان ٹوٹے خوابوں سے دل کو کتنی پریت ہے یارو