رم جھم رم جھم برسے بادل

رم جھم رم جھم برسے بادل
دل ہے کسی کی یاد سے جل تھل


بھیگی بھیگی لٹ جھٹکائے
رات کھڑی ہے باندھے پائل


کاہے مچائے شور پپیہے
تو بھی گھائل میں بھی گھائل


میرے آنسو بھی لے جانا
ان کے نگر جب جانا بادل


جیون اک بن باس ہو جیسے
کتنا گھنا ہے درد کا جنگل


ان سے ملے تھے دل بہلانے
ان سے مل کر دل ہے بیکل


تیری طرح یہ برکھا رت بھی
کتنی سلونی کتنی چنچل


پریت کرے اور پھر پچھتائے
دل سا نہ ہوگا کوئی پاگل


دنیا کی ہر چیز ہے فانی
تیرا گیت امر ہے کوئل


چاند اکیلا میں بھی اکیلا
رات ہے کتنی درد سے بوجھل


کوئی بھی منتر کام نہ آئے
ڈس لے اگر اس آنکھ کا کاجل


آج شہابؔ کو ہم نے دیکھا
عشق کا مارا حسن کا گھائل