Shagufta Shafiq

شگفتہ شفیق

شگفتہ شفیق کی غزل

    پھر کوئی ہے سلسلہ الزام کا

    پھر کوئی ہے سلسلہ الزام کا یہ وطیرہ ہے مرے گلفام کا روز کرتا ہے وہ روشن شام کو اک دیا چھوٹا سا میرے نام کا خوبصورت دل ربا سی شاعری سلسلہ ہے روح تک الہام کا چاہتوں کی بارشیں کرتا ہے وہ خوب واقف ہے وہ اپنے کام کا دل میں اپنے سوچتی ہوں میں کبھی وقت آئے گا مرے آرام کا وہ جنوں خیزی ...

    مزید پڑھیے

    دل سے پیغام الفت مٹانے کے بعد

    دل سے پیغام الفت مٹانے کے بعد کھو دیا پھر تجھے ہم نے پانے کے بعد وہ سلگتے رہے دل جلانے کے بعد ہم تو پھر ہنس پڑے ٹوٹ جانے کے بعد اب تو رستے بھی اپنے جدا ہو گئے بات بنتی نہیں چوٹ کھانے کے بعد جائیں جائیں ہمیں کچھ نہیں واسطہ دل لگی نہ کریں دل جلانے کے بعد ہم کو اس سے کہاں کوئی ...

    مزید پڑھیے

    رحمتوں سے گھر سجانے ماہ رمضاں آ گیا

    رحمتوں سے گھر سجانے ماہ رمضاں آ گیا سیدھے رستے پر چلانے ماہ رمضاں آ گیا اس کی رونق اور بہاریں دیکھتے ہیں چار سو بیکلی اور دکھ مٹانے ماہ رمضاں آ گیا روزے کی برکت کا یارو ماجرا ہی اور ہے خیر کے لے کر خزانے ماہ رمضاں آ گیا گونجتی ہیں ہر طرف قرآن کی ہی آیتیں نیکیوں میں دن بتانے ماہ ...

    مزید پڑھیے

    یا رب وہ وقت آخری وقت دعا بھی ہو

    یا رب وہ وقت آخری وقت دعا بھی ہو توبہ کا میرے واسطے اک در کھلا بھی ہو دل چاہتا ہے مجھ سے ملے بار بار وہ ملنے کا بار بار سبب جانتا بھی ہو ممکن نہیں ہے روز جو ملنا ہمیں نصیب ان سے کبھی کبھار سہی رابطہ بھی ہو اس سے ہی دل لگایا وہی من کا میت ہے اللہ کرے نہ اور کوئی ہم نوا بھی ہو چاہت ...

    مزید پڑھیے

    اب تجھ سے اپنے دل کو لگانے کا فائدہ

    اب تجھ سے اپنے دل کو لگانے کا فائدہ یادوں کو تیری دل میں بسانے کا فائدہ ہنس ہنس کے آنسو اپنے چھپانے کا فائدہ اہل جہاں کے دل کو جلانے کا فائدہ کہہ تو دیا ہے میں نہیں آؤں گی پھر کبھی آنکھوں کو راستے میں بچھانے کا فائدہ تجھ کو پسند محفل عیش و نشاط ہے غم کے فسانے تجھ کو سنانے کا ...

    مزید پڑھیے

    سوچا جو میں نے آج تو یہ راز پا لیا

    سوچا جو میں نے آج تو یہ راز پا لیا دیمک کی طرح مجھ کو محبت نے کھا لیا ہم کو کہاں تھی تاب کسی انحراف کی تیرے کہے کو زیست کا عنواں بنا لیا پلکوں پہ تیری یاد کا تارا سجا لیا مٹھی میں اپنی جیسے کہ جگنو چھپا لیا

    مزید پڑھیے

    ساتھ چھوٹے نہیں اب گوارا مجھے

    ساتھ چھوٹے نہیں اب گوارا مجھے چاہے الزام دے جگ یہ سارا مجھے تیری چاہت نے ایسا نکھارا مجھے جھک کے تکنے لگا ہر ستارا مجھے تو نہ ہو پاس میرے تو اے جان جاں کوئی لگتا نہیں تجھ سا پیارا مجھے بے خودی میں چلی آئی تیری طرف تو نے جب جب کیا ہے اشارا مجھے پیار نے تیرے مسحور سا کر دیا تو نے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2