پھر کوئی ہے سلسلہ الزام کا
پھر کوئی ہے سلسلہ الزام کا یہ وطیرہ ہے مرے گلفام کا روز کرتا ہے وہ روشن شام کو اک دیا چھوٹا سا میرے نام کا خوبصورت دل ربا سی شاعری سلسلہ ہے روح تک الہام کا چاہتوں کی بارشیں کرتا ہے وہ خوب واقف ہے وہ اپنے کام کا دل میں اپنے سوچتی ہوں میں کبھی وقت آئے گا مرے آرام کا وہ جنوں خیزی ...