سوچا جو میں نے آج تو یہ راز پا لیا
سوچا جو میں نے آج تو یہ راز پا لیا
دیمک کی طرح مجھ کو محبت نے کھا لیا
ہم کو کہاں تھی تاب کسی انحراف کی
تیرے کہے کو زیست کا عنواں بنا لیا
پلکوں پہ تیری یاد کا تارا سجا لیا
مٹھی میں اپنی جیسے کہ جگنو چھپا لیا