رحمتوں سے گھر سجانے ماہ رمضاں آ گیا

رحمتوں سے گھر سجانے ماہ رمضاں آ گیا
سیدھے رستے پر چلانے ماہ رمضاں آ گیا


اس کی رونق اور بہاریں دیکھتے ہیں چار سو
بیکلی اور دکھ مٹانے ماہ رمضاں آ گیا


روزے کی برکت کا یارو ماجرا ہی اور ہے
خیر کے لے کر خزانے ماہ رمضاں آ گیا


گونجتی ہیں ہر طرف قرآن کی ہی آیتیں
نیکیوں میں دن بتانے ماہ رمضاں آ گیا


دل کی اپنی سب مرادیں پیارے رب سے مانگ لو
کھل گئے رب کے خزانے ماہ رمضاں آ گیا


مسجدیں آباد ہیں پھر مومنوں کے دم سے یوں
رب کو اپنے پھر منانے ماہ رمضاں آ گیا


دل شگفتہؔ کا تڑپ کے کہہ رہا ہے آج یہ
رنج و غم جی سے بھلانے ماہ رمضاں آ گیا