ساتھ چھوٹے نہیں اب گوارا مجھے

ساتھ چھوٹے نہیں اب گوارا مجھے
چاہے الزام دے جگ یہ سارا مجھے


تیری چاہت نے ایسا نکھارا مجھے
جھک کے تکنے لگا ہر ستارا مجھے


تو نہ ہو پاس میرے تو اے جان جاں
کوئی لگتا نہیں تجھ سا پیارا مجھے


بے خودی میں چلی آئی تیری طرف
تو نے جب جب کیا ہے اشارا مجھے


پیار نے تیرے مسحور سا کر دیا
تو نے جب سے دیا ہے سہارا مجھے


سب کی جھوٹی نوازش سے تنگ آ گئی
اب نہ کوئی پکارے خدارا مجھے


ساتھ تو جو شگفتہؔ کے چلنے لگا
اچھا لگنے لگا ہر نظارا مجھے