Shafiq Fatima Shora

شفیق فاطمہ شعریٰ

شفیق فاطمہ شعریٰ کی نظم

    سیتا

    ترا نام لے کر سحر جاگتی ہے ترے گیت گاتی ہے تاروں کی محفل تری خاک پا ہند کا راز عظمت تری زندگی میرے خوابوں کی منزل کہانی تری سن کے تھرا اٹھی میں دھڑکنے لگا دھیرے دھیرے مرا دل چھپائے ہیں سینے میں کچھ راز اپنے دکن کے کہستاں کی تپتی چٹانیں مسافر کچھ آئے تھے ان جنگلوں میں فضا میں ہیں ...

    مزید پڑھیے

    نرمل میٹھے پانی کی تلاش

    وہ مرا وہم کہ جھونکا سا کوئی سبز قبا تھا جسے دیکھا کسی چہکار کی خنکی بھی فضا میں جو بکھرتی تو یہ کھلتا کہ ابھی کھوج ہے آغاز ابھی کھوج ہے پرواز کبھی یوں بھی تو ہوتا ہے کہ ہو کھوج یہی راکھ کی مٹھی میں دبی ادھ جلی پتی وہی معمول شب و روز کہ بیداد ہی بیداد ہے رندا جو لگاتار رہے پھیرتا ...

    مزید پڑھیے

    ارض موعود

    وعدے کی زمین نہیں آئی وہ اونچا شیخ جو سب نظروں میں گھرا ہوا ہے بے پروا معصوم اٹل وہ گہرا ساگر جس کی تھاہ میں اپنے سوا کوئی بھی نہیں وعدے کی زمین نہیں آئی نومیدی پتھرا دے نہ کہیں بیتابی جھلسا دے نہ کہیں کھو جائے نہ خودی کھوج کا گھائل پنچھی اڑان کے ساتھ اندھیاری گھاٹی میں ہم ہیں تو ...

    مزید پڑھیے

    صدا بہ صحرا

    سکھی پھر آ گئی رت جھولنے کی گنگنانے کی سیہ آنکھوں کی تہ میں بجلیوں کے ڈوب جانے کی سبک ہاتھوں سے مہندی کی ہری شاخیں جھکانے کی لگن میں رنگ آنچل میں دھنک کے مسکرانے کی امنگوں کے سبو سے قطرہ قطرہ مے ٹپکنے کی گھنیرے گیسوؤں میں ادھ کھلی کلیاں سجانے کی بیاباں سبزہ نوخیز سے آباد ہوتے ...

    مزید پڑھیے

    راگ یگ کی نظمیں

    باجا کبھی نہ تھمنے والا شیون سوکھی پھلیوں کا گرد آلود ہوا کے جھکڑ اتنی اتھل پتھل جاری سناٹا پھر بھی سناٹا اک کھنچی کمان وہ کب ٹوٹا کب پھوٹا حاشیۂ دیوار کی صورت ڈھیر سنہرا پیلے سوکھے پتوں کا چرمرا کرتا ضرر سے عاری خاک میں رلتی چرمر اس کی سنتا ہوا کھڑکی سے چپکا تھا کھڑا وہ بے ...

    مزید پڑھیے

    یاد وطن

    پودے نہیں اکیلے چھایا ہے ان کی سنگی ساتھی پر آتما اکیلی وادی کی گود میں چاند درپن اچھالتا ہے چاندی کا جگمگاتا وہ جھلملاتا منڈوا خوشہ سا کھل اٹھا ہے اس میں جنونی تارا پربت نہیں اکیلے چلتے چلتے ہیں ساتھ ان کے وحشی ہوا کے جھونکے ریلے پر آتما اکیلی گاتی ہے جب یہ دھرتی ساتھ اس کے ...

    مزید پڑھیے

    رسالت

    ہوائے بیاباں کی سرگوشیاں دھیمی دھیمی کہ دیکھو سحر ہے قریب ہزاروں الم ہائے جاں کاہ کا خوں بہا اس کے آہنگ میں رنگ میں اس کی شبنم سے بیدار ہر پھولبن کا نصیب سحر ہے قریب مگر میں نے دیکھا سحر کو بہت دور اپنی ابد گیر لذت میں گم گل و برگ و اشجار سے ماورا زمانوں کی رفتار تاروں کے انوار سے ...

    مزید پڑھیے

    یاد نگر

    میں اوس بن کے برس جاؤں تیرے سبزے پر میں گیت بن کے تری وادیوں میں کھو جاؤں بس ایک بار بلا لے مجھے وطن میرے کہ تیری خاک کے دامن میں چھپ کے سو جاؤں شگفتہ گھاس میں یہ زرد زرد ننھے پھول نہ جانے کس لیے پگڈنڈیوں کو تکتے ہیں انہیں خبر ہی نہیں ان کو چننے والے آج گھروں سے دور کسی کیمپ میں ...

    مزید پڑھیے

    بیابان بصرہ

    تو پھر ابا نہیں آئے فقیر آیا نہ مٹھی بھر اناج آیا بدل دیتا ہے رخ باتوں کا جیسے بے خیالی میں وہ جھیلیں درمیاں آتی ہیں جو جلے چمکتے ابر پاروں نرکلوں نیلوفروں سے جا بجا آباد کہیں نیلم کہیں لعل و زمرد سے جو مالا مال کسی رت میں دہکتی دھول کی جاگیر سوکھا تال مگر ابا جو کہتے تھے وہاں ...

    مزید پڑھیے

    اسیر

    افق کے سرخ کہرے میں کہستاں ڈوبا ڈوبا ہے پکھیرو کنج میں جھنکار کو اپنی سموتے ہیں تلاطم گھاس کے بن کا تھما تارے درختوں کی گھنی شاخوں کے آویزاں میں موتی سے پروتے ہیں سبھی سکھیاں گھروں کو لے کے گاگر جا چکیں کب کی دریچوں سے اب ان کے روشنی رہ رہ کے چھنتی ہے دھواں چولہوں کا حلقہ حلقہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3