ڈرتے ڈرتے دم سحر سے
چاند بیگانہ ہے کون اس کو کہے گا اپنا اس کے حالات جدا اس کے مقامات جدا نو دمیدہ کبھی کامل کبھی ناپید کبھی بس یہی رنگ تلون ہے تشخص اس کا تارے سرگوشیاں کرتے رہے ان کی تب و تاب ان سے اچھی کہ رسائی مرے دل تک پائی چاند نے سوچا مرا قصہ بھی مجھ سے بہتر جو وہاں چلتا رہا گونج یہاں تک ...