یاد وطن
پودے نہیں اکیلے
چھایا ہے ان کی سنگی ساتھی
پر آتما اکیلی
وادی کی گود میں چاند
درپن اچھالتا ہے
چاندی کا جگمگاتا
وہ جھلملاتا منڈوا
خوشہ سا کھل اٹھا ہے
اس میں جنونی تارا
پربت نہیں اکیلے چلتے
چلتے ہیں ساتھ ان کے
وحشی ہوا کے جھونکے ریلے
پر آتما اکیلی
گاتی ہے جب یہ دھرتی
ساتھ اس کے گونجتی ہے
اک صورت سرمدی بھی
ساگر لہر لہر میں
بیلا چرا رہا ہے
نر ناری کے ملن کی
دریا نہیں اکیلے بہتے
بہتی ہیں ساتھ ان کے
موجیں
ان کی
پر آتما اکیلی