رسالت

ہوائے بیاباں کی سرگوشیاں دھیمی دھیمی
کہ دیکھو سحر ہے قریب
ہزاروں الم ہائے جاں کاہ کا خوں بہا
اس کے آہنگ میں رنگ میں
اس کی شبنم سے بیدار ہر پھولبن کا نصیب
سحر ہے قریب
مگر میں نے دیکھا سحر کو بہت دور
اپنی ابد گیر لذت میں گم
گل و برگ و اشجار سے ماورا
زمانوں کی رفتار
تاروں کے انوار سے ماورا
بہت دور پورب سے لیکن
ہوائے بیاباں کی سرگوشیوں سے قریب
ہزاروں الم ہائے جاں کاہ کا خوں بہا
اس کے آہنگ میں رنگ میں
اس کے لہجہ کی دلداریاں ہیں عجیب
سحر ہے قریب