نظم
تمہاری رضا کو لوگ میری خطا کہتے ہیں میرے ہاتھوں سے وہ پوشاک چھین لی گئی جو میں پہننے والی تھی اور پہنی ہوئی پوشاک میں اتار چکی تھی میرے سارے آنے والے موسم منسوخ کر دیے گئے تھے میں نے کوئی احتجاج نہیں کیا اپنا سر تسلیم خم کر دیا تھا مجھے اتنی ایذا دی گئی کہ ارمانوں کا ریشم کاتنا اب ...