نظم

تم نے جو روٹی مجھے کھلائی
وہ میری سوچ اور فیصلہ کرنے کی طاقت
مجھ سے چھین کر تم نے خریدی تھی
جس چاہت کے چشمے کا پانی
تم مجھے پلا رہے ہو
میرے جسم کی آمادگی سے پھوٹتا ہے
میری تشنہ روح
میری نسوں کو چاٹ رہی ہے
میں سکڑ رہی ہوں
اور تمہاری آرزوؤں کی رگیں
کسی خواب کے نشے کی طرح
پھیل رہی ہیں