نظم

کرفیو زدہ شہر کی
بیوہ سڑکیں
آنکھیں کھولتی ہیں
نگر کے گربھ میں
کیا دیکھتی ہیں نہیں معلوم
حیرت زدہ ہیں
دھرتی شاید
گربھ دھارن
کر رہی ہے
چاند چھپ کر
کھڑکیوں سے جھانکتا ہے
آوارہ کتے
ٹولیوں میں بھونکتے ہیں
زندگی
برہنہ سو رہی ہے
میں
رات سی کٹ رہی ہوں
پوری وادی میں
کرفیو نافذ ہے