سردار پنچھی کی غزل

    آج کے دور میں محبت کیا

    آج کے دور میں محبت کیا کس نے جانا ہے اس کی عزت کیا ہو سکندر یا کوئی شاہ جہاں کام آئی کسی کے دولت کیا قدر ماں کی جو کر نہیں سکتا جانے کیا ہوتی ہے یہ جنت کیا دل مرا مانگتے ہو کیوں آخر کرنا ہے اس کی بھی تجارت کیا جس پہ جائز زکوٰۃ ہے واعظ آپ کے پاس ہے وہ دولت کیا مول تیرا بتا میں کیا ...

    مزید پڑھیے

    اگر پیروں کے چھالے کم نہ ہوں گے

    اگر پیروں کے چھالے کم نہ ہوں گے تو راہوں میں اجالے کم نہ ہوں گے رہے گی بادلوں کی مہربانی زمیں پر ندیاں نالے کم نہ ہوں گے ستارے کم تو ہو سکتے ہیں لیکن محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے یہ عاشق ہیں حسیناؤں کی شوکت یہ مہتابوں کے ہالے کم نہ ہوں گے سلامت ہے لبوں کی پیاس جب تک چھلکتے مے کے ...

    مزید پڑھیے

    موت کے ہاتھوں تو میرا یہ بدن مر جائے گا

    موت کے ہاتھوں تو میرا یہ بدن مر جائے گا میں مگر اس دن مروں گا جب یہ من مر جائے گا سرنگوں ہیں سولیاں میرے لہو کے سامنے تم سمجھتے تھے کہ میرا بانکپن مر جائے گا سرحدی پٹی پہ اس کی لاش پہچانے گا کون جو وطن کی سر زمیں پر بے وطن مر جائے گا میری قربانی ضروری ہے اگر زندہ رہا جان دینے کا ...

    مزید پڑھیے

    دے کے دستک شباب آتا ہے

    دے کے دستک شباب آتا ہے بن بلائے حجاب آتا ہے پہلے آنکھوں میں خواب آتا ہے تب کہیں انقلاب آتا ہے پھر تو رہتی نہیں ندی بیوہ جب پہاڑوں سے آب آتا ہے ساقیا تیرے بادہ خانے میں صرف عزت مآب آتا ہے کیسے مل پائے گی ہمیں جنت واعظوں کو حساب آتا ہے ایسے آتے ہیں وہ مری جانب جیسے جام شراب آتا ...

    مزید پڑھیے

    تم ہو مجرم ہم ہیں ملزم چلو نیا انصاف کریں

    تم ہو مجرم ہم ہیں ملزم چلو نیا انصاف کریں تم بھی ہمیں معافی دے دو ہم بھی تمہیں معاف کریں پھر اجلی کرسی پر بیٹھیں ملزم کا انصاف کریں پہلے منصف گنگا جل سے اپنی نیت صاف کریں جس نے جتنے قتل کئے ہیں ان کا وہ اقبال کرے میں مقتولوں سے کہہ دوں گا اب وہ اسے معاف کریں یہ بھی مرہم ہے زخموں ...

    مزید پڑھیے

    ہم فقیری مزاج رکھتے ہیں

    ہم فقیری مزاج رکھتے ہیں اپنی ٹھوکر میں تاج رکھتے ہیں ہاتھ میں کاسہ اور مرے حاکم سر پہ سونے کا تاج رکھتے ہیں سارے دنیا میں قاتل و مقتول اپنا اپنا مزاج رکھتے ہیں اصل میں دیوتا وہی ہیں کہ جو اپنے وعدے کی لاج رکھتے ہیں پیدا کرتے ہیں جو مسائل وہ ہر مرض کا علاج رکھتے ہیں

    مزید پڑھیے

    محبت کے رخ روشن سے نورانی نہیں جاتی

    محبت کے رخ روشن سے نورانی نہیں جاتی کسی چشم بصیرت سے بھی تابانی نہیں جاتی رہا ہو قرب شاہاں میں ستائش کے لئے بے شک مگر پتھر کے بت سے صفت سلطانی نہیں جاتی کسی مشکل سے مشکل کا نپٹنا سہل ہے لیکن کسی صورت بھی آسانی سے آسانی نہیں جاتی جدائی میں تو ہو جاتی ہے کشتی آنکھ کی پتلی جو آ ...

    مزید پڑھیے

    آس جس کی جوان ہوتی ہے

    آس جس کی جوان ہوتی ہے اس کی اونچی اڑان ہوتی ہے جو قلم عابد ادب ٹھہرا اس کی ہی آن بان ہوتی ہے تیر لگتا ہے دل کے ٹھیک اوپر جب نظر میں کمان ہوتی ہے رنگ تقدیر کا بدل جائے جب وفا مہربان ہوتی ہے یاد آتی ہے جس گھڑی اس کی وہ گھڑی امتحان ہوتی ہے بن کہے بن سنے یہ دل سمجھے بات جو درمیان ...

    مزید پڑھیے

    کیا ہے اس دل کا حال مت پوچھو

    کیا ہے اس دل کا حال مت پوچھو ہم سے نازک سوال مت پوچھو جان جائے گا کل زمانہ سب زندگی ہے محال مت پوچھو شاعری اور ادب کی دنیا میں کون ہے با کمال مت پوچھو ہم کو دینا ثبوت ہے فن کا خوں میں ہے کیا ابال مت پوچھو شہرتیں کس طرح کی میرے لیے لے کے آیا یہ سال مت پوچھو وقت اک دن بدل کے رکھ دے ...

    مزید پڑھیے

    مالی اداس ہے نہ یہ گلشن اداس ہے

    مالی اداس ہے نہ یہ گلشن اداس ہے آندھی میں صرف ایک نشیمن اداس ہے جمنا کے تیر بجتی ہے نیروؔ کی بانسری رانجھےؔ کا دیش ہیرؔ کا مدھوبن اداس ہے مجھ کو سکھی کا امتحاں لینا تھا لے لیا میری بلا سے گر مرا دامن اداس ہے محلوں میں رہنے والے ذرا ہوشیار باش محلوں کی سمت دیکھ کے نردھن اداس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3