تم ہو مجرم ہم ہیں ملزم چلو نیا انصاف کریں
تم ہو مجرم ہم ہیں ملزم چلو نیا انصاف کریں
تم بھی ہمیں معافی دے دو ہم بھی تمہیں معاف کریں
پھر اجلی کرسی پر بیٹھیں ملزم کا انصاف کریں
پہلے منصف گنگا جل سے اپنی نیت صاف کریں
جس نے جتنے قتل کئے ہیں ان کا وہ اقبال کرے
میں مقتولوں سے کہہ دوں گا اب وہ اسے معاف کریں
یہ بھی مرہم ہے زخموں کا حاکم اور جلاد سبھی
دنگا پیڑت ہر بستی کا ننگے پیر طواف کریں
کچھ زہریلے اخباروں نے سب کو میرے خلاف کیا
ان میں ہمت ہو تو میرے رب کو مرے خلاف کریں
آنے والی نسلوں کو یہ دیتی رہیں گی درس وفا
نئے مصور تصویروں میں میرا لہو مضاف کریں
اک دوجے کے آنسو لے لیں اک دوجے کو خوشیاں دیں
پیار کی شمع کا یہ اجالا آؤ ہر اطراف کریں
ووٹ نہ بیچیں کیوں بے چارے بس کمبل کے بدلے میں
جو سردی میں اپنی چمڑی بستر کریں لحاف کریں
تخت نشینوں کے قدموں پر بوسے دینے والے اب
ایک نظر میری قربانی پر بھی تو اوصاف کریں
بادل فرض شناس نہیں ہے قید ہے یا زنجیروں میں
شبنم کے قطرے ہی پیاسے پنچھیؔ پر الطاف کریں