سردار پنچھی کی غزل

    اپنی ماں کی دعائیں پاتا ہوں

    اپنی ماں کی دعائیں پاتا ہوں اس لئے ہی تو مسکراتا ہوں پیار کی بھوک جب ستاتی ہے دوستوں سے فریب کھاتا ہوں یہ بھی میرے لئے عبادت ہے راستوں میں دیے جلاتا ہوں لوگ فرہاد مجھ کو کہتے ہیں گھر میں جب جوئے شیر لاتا ہوں مجھ کو پتھر حبیب لگتا ہے جب اسے حال دل سناتا ہوں اس سے میں کچھ بھی لے ...

    مزید پڑھیے

    گنگنانے کی بات کرتے ہو

    گنگنانے کی بات کرتے ہو کس زمانے کی بات کرتے ہو جانے جانے کی بات کرتے ہو کیوں جلانے کی بات کرتے ہو سنگ مرمر کے بیل بوٹوں پر پھول آنے کی بات کرتے ہو ہر نشانے پہ جسم ہے میرا کس نشانے کی بات کرتے ہو زخم اتہاس بن چکے ہیں جنہیں بھول جانے کی بات کرتے ہو ہائے فاقہ کشوں کی قبروں ...

    مزید پڑھیے

    بہاریں رنگ لاتی ہیں چمن آباد ہوتا ہے

    بہاریں رنگ لاتی ہیں چمن آباد ہوتا ہے کہ جب نازک لبوں سے حسن کا ارشاد ہوتا ہے حسینوں کی اداؤں کے اثر انداز ہوتے ہی کبھی دل شاد ہوتا ہے کبھی ناشاد ہوتا ہے اجازت جب نہیں ملتی اسے نغمہ سرائی کی تو بلبل کی خموشی سے چمن برباد ہوتا ہے وہ اپنی جان کی بازی لگائے تو لگائے کیوں کہ نخرہ ...

    مزید پڑھیے

    صنم کے خیالوں میں یوں کھو گیا ہوں

    صنم کے خیالوں میں یوں کھو گیا ہوں کہ میں ایک پتھر کا بت ہو گیا ہوں نہیں دھو سکا داغ جو گنگا جل بھی اسے اپنے اشکوں سے میں دھو گیا ہوں بجائے شجر اگتے ہیں صرف پتھر میں زرخیز دھرتی میں کیا بو گیا ہوں نہیں آنچ آئے گی اپنی انا پر بلایا تھا اس نے تبھی تو گیا ہوں کرو گے مجھے دفن تو یوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3