آج کے دور میں محبت کیا

آج کے دور میں محبت کیا
کس نے جانا ہے اس کی عزت کیا


ہو سکندر یا کوئی شاہ جہاں
کام آئی کسی کے دولت کیا


قدر ماں کی جو کر نہیں سکتا
جانے کیا ہوتی ہے یہ جنت کیا


دل مرا مانگتے ہو کیوں آخر
کرنا ہے اس کی بھی تجارت کیا


جس پہ جائز زکوٰۃ ہے واعظ
آپ کے پاس ہے وہ دولت کیا


مول تیرا بتا میں کیا دے دوں
جانتا ہے تو اپنی قیمت کیا


چین ہے امن ہے خوشی ہے یہاں
ہے یہ دولت تری بدولت کیا


پیار کی آنکھ ہی نہیں پنچھیؔ
کون دیکھے گا دل کی حالت کیا