دے کے دستک شباب آتا ہے
دے کے دستک شباب آتا ہے
بن بلائے حجاب آتا ہے
پہلے آنکھوں میں خواب آتا ہے
تب کہیں انقلاب آتا ہے
پھر تو رہتی نہیں ندی بیوہ
جب پہاڑوں سے آب آتا ہے
ساقیا تیرے بادہ خانے میں
صرف عزت مآب آتا ہے
کیسے مل پائے گی ہمیں جنت
واعظوں کو حساب آتا ہے
ایسے آتے ہیں وہ مری جانب
جیسے جام شراب آتا ہے
وہ بھی آتے ہیں بام پر ایسے
جس طرح ماہتاب آتا ہے
ان کے حصے میں آئیں تعبیریں
میرے حصے میں خواب آتا ہے
دن میں کر لو سبھی دئے روشن
ان کے رخ پر نقاب آتا ہے
تحفہ دیں گے تمہیں جو پھولوں کا
ہم کو بھی انتخاب آتا ہے
تم چلو گے جو سمت مے خانہ
پیچھے پنچھیؔ جناب آتا ہے