سارہ خان کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    دل نشیں سی اک سحر اور ارغوانی رنگ

    دل نشیں سی اک سحر اور ارغوانی رنگ وصل کے لمحات پر تھے کامرانی رنگ اس کا پہلو اس کا سایہ خواب کیوں ٹوٹا رہ گذاروں میں سجے تھے جاودانی رنگ اک ادائے دلبریں سے پاس سے گزرا تھے لب و رخسار پھر آتش فشانی رنگ تیرے میرے بیچ تھا اتنا تعلق بس شاعری کو چاہیے تھے کچھ کہانی رنگ قرمزی سا ...

    مزید پڑھیے

    ترا رستہ بدلنا دیکھتے ہیں

    ترا رستہ بدلنا دیکھتے ہیں سو دریا کا اترنا دیکھتے ہیں تمہاری آنکھ میرا آئنہ ہے سو تم میں ہم زمانہ دیکھتے ہیں تری آنکھوں میں حیرت تھی نمی تھی وہ کیسا تھا فسانہ دیکھتے ہیں پڑاؤ داستاں میں آ گیا یہ کوئی کٹیا ٹھکانہ دیکھتے ہیں تمہیں رنجش ملال عشق ہے گر چلو پھر سوچنا کیا دیکھتے ...

    مزید پڑھیے

    حذر کی آخری حد کا عذاب ہونا پڑا

    حذر کی آخری حد کا عذاب ہونا پڑا ہمیں بھی مصلحتاً بازیاب ہونا پڑا ترے حواس پہ طاری تھا اب بچھڑ جانا میں ہوش میں تھی مگر نیم خواب ہونا پڑا ہمیں کوئی تو سنے ایک آرزو میں فقط کسی کے ہاتھ میں کھیلے رباب ہونا پڑا تری کتاب کا ہر لفظ جس کا چہرہ تھا یہ کیا ستم کہ اسے صرف باب ہونا پڑا تو ...

    مزید پڑھیے

    اے مسیحا مرے کیسی یہ مسیحائی ہے

    اے مسیحا مرے کیسی یہ مسیحائی ہے اتنی قربت میں بھی اک ہجر ہے تنہائی ہے مجھ کو آباد کرو مجھ میں کوئی رنگ بھرو دل مضطر بھی بہاروں کا تمنائی ہے اس نے جاتے ہوئے دیکھا نہ پلٹ کر تجھ کو تو ہے دیوانی کہ جیون ہی لٹا آئی ہے سر فہرست ہوں اغیار کی فہرست میں میں اور کہنے کو مری تجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    خوشبو کی قندیل جلائی اور سجائی شام

    خوشبو کی قندیل جلائی اور سجائی شام شب نے دھیرے سے دستک دی اور بجھائی شام تیرے خیال سے خود کو سوچا جگ مگ دیپ جلے تیری آنکھ سے خود کو دیکھا اور مسکائی شام تیرے دھیان کا کنگن چھنکا ڈھیروں ساز بجے تیری یاد کا کاجل پہنا اور شرمائی شام بانہیں تن کا ہار ہوئیں سب لمحے بنے گلاب بلبل نے ...

    مزید پڑھیے

4 نظم (Nazm)

    دل مضطرب

    اے دل مضطرب اے مرے بے وفا اے مرے بے رحم اب ٹھہر جا ذرا جان من باز آ باز آ چاہے جانے کی خواہش میں مارا گیا ان سرابوں کے پیچھے تو گھائل ہوا میرے مژگاں پہ تارے ہیں بکھرے ہوئے کون دیکھے انہیں ہیں دیا سی ان آنکھوں میں پل پل جو پروانے مچلے ہوئے یہ تو جل جائیں گے خاک ہو جائیں گے چاہے جانے ...

    مزید پڑھیے

    زرد جھیل

    دیکھو اس کا جھیل سا مکھڑا جیسے خواب خیال کیسا ہے آواز کا جادو جیسے میگھ ملہار زلفیں ہیں کہ ہولے سے چھو لے کوئی پروائی اس کا ہنسنا ایسے جیسے پائل کی جھنکار رنگت ایسی دور پہاڑوں پر ڈھلتی سی شام دیکھو اس کی آنکھیں دیکھو جیسے دیپ جلیں دیکھو اس کے ہاتھ کی ریکھاؤں کی سندرتا لیکن ...

    مزید پڑھیے

    راکھ

    سوچ رہی ہوں ارمانوں کے پنجرے سے پنچھی کو آزاد کروں میں دل کے بہلانے کو میں نے گھر کے گل دانوں میں کب سے مردہ خواب سجا رکھے ہیں کمرے کو کچھ صاف کروں میں صندل کی لکڑی کے نیچے دھیرے دھیرے چلاتی اک آس رکھی ہے اک کونے میں جیتی مرتی خواہش کی ایک سانس پڑی ہے جانے کتنے برسوں کی آتش دان میں ...

    مزید پڑھیے

    گلابی شام کا آنسو

    گلابی شام کی دستک سنی تم نے عجب ساعت میں تم نے دل میں میرے یاد کا اک بیج پھینکا تھا کہ اس سے پھوٹنے والے تمہارے اور میرے درمیاں کچھ حاملہ لمحے تمہیں معلوم کب ہوگا کہ وہ تکمیل کی دہلیز پہ آتے ہوئے کس ضبط سے گزرے بقا کی جنگ کو ہارے وہ سب لمحے کہاں کس درد سے گزرے کسی اجڑی ہوئی اب کوکھ ...

    مزید پڑھیے