دل مضطرب
اے دل مضطرب اے مرے بے وفا اے مرے بے رحم اب ٹھہر جا ذرا جان من باز آ باز آ چاہے جانے کی خواہش میں مارا گیا ان سرابوں کے پیچھے تو گھائل ہوا میرے مژگاں پہ تارے ہیں بکھرے ہوئے کون دیکھے انہیں ہیں دیا سی ان آنکھوں میں پل پل جو پروانے مچلے ہوئے یہ تو جل جائیں گے خاک ہو جائیں گے چاہے جانے ...