دل نشیں سی اک سحر اور ارغوانی رنگ
دل نشیں سی اک سحر اور ارغوانی رنگ وصل کے لمحات پر تھے کامرانی رنگ اس کا پہلو اس کا سایہ خواب کیوں ٹوٹا رہ گذاروں میں سجے تھے جاودانی رنگ اک ادائے دلبریں سے پاس سے گزرا تھے لب و رخسار پھر آتش فشانی رنگ تیرے میرے بیچ تھا اتنا تعلق بس شاعری کو چاہیے تھے کچھ کہانی رنگ قرمزی سا ...