ترا رستہ بدلنا دیکھتے ہیں
ترا رستہ بدلنا دیکھتے ہیں
سو دریا کا اترنا دیکھتے ہیں
تمہاری آنکھ میرا آئنہ ہے
سو تم میں ہم زمانہ دیکھتے ہیں
تری آنکھوں میں حیرت تھی نمی تھی
وہ کیسا تھا فسانہ دیکھتے ہیں
پڑاؤ داستاں میں آ گیا یہ
کوئی کٹیا ٹھکانہ دیکھتے ہیں
تمہیں رنجش ملال عشق ہے گر
چلو پھر سوچنا کیا دیکھتے ہیں
عطائے عشق ہے یہ درد ہمدم
خوشی کو بے ٹھکانہ دیکھتے ہیں